دل بیدار فاروقی ، دل بیدار کراری
Dil-E-Bedar Faruqi Dil-E- Bedar Karari
غزل –علامہ اقبال
Ghazal By
Allama Iqbal
دل بیدار فاروقی ،
دل بیدار کراری !
مسںِ آدم کے حق میں کیمیا
ہے دل کی بیداری
دل بیدار پیدا کر کہ
دل خوابیدہ ہے جب تک
نہ تیری ضرب ہے، کاری ، نہ میری ضرب ہر کاری
مشام ِتیز سے ملتا ہے صحرا میں نشاں اس کا
ظن و تخمیں سے ہاتھ آتا نہیں آہو سے تاتاری
اس اندیشے سے ضبطِ آہ میں کرتا رہوں کب تک
کہ مُنع زادے نہ لے جائیں تری قسمت کی چنگاری
خداوندا یہ تیرے سادہ
دل بندے کد ھر جائیں !
کہ درویشی بھی عّیاری ہے سلطانی بھی عّیاری
مجھے تہذیب حاضر نے عطا کی ہے وہ آزادی
کہ ظاہر میں تو آزادی ہے، باطن میں گرفتاری
تو ےٰ مولائے یثرب آپ
میری چارہ سازی کر
مری دانش ہے افرنگی ، مرا ایماں ہے زنّاری
0 Comments