اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ
Ejaaz Hai Kisi Ka Ya Gardish Zamana
غزل-علامہ اقبال
Ghazal By
Allama Iqbal
اعجاز ہے کسی کا یا
گردش زمانہ
ٹوٹا ہے ایشیا میں مسجد فرنگیانہ
تعمیر ِآشیاں سے پیشں
نے یہ راز پایا !
اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ
یہ بندگی خدائی ، وہ بند گی گدائی
یا بندہ خدا بن ، یا
بنده زمانہ
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حَرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لَا اِلَہ کے وارث باقی نہیں ہو تجھ میں
گفتارِ دلبرانہ ، کردارِ قا هرانہ
تیری نگاہ سے دل سینوں
میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذب قلندارانہ
را ز ِحرم سے شاید
اقبال ؔباخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
0 Comments