اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ
اعجاز ہے کسی کا یا
گردشِ زمانہ
ٹوٹا ہے ایشیا میںسحرِ فرنگیا نہ
تعمیِر آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اہلِ نوا کے حق میں بجلی
ہے آشیانہ
یہ بندگی خدائی، وہ
بند گی گدائ
یا بند خدا بن ، یا بنده زمانہ
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حَرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لَا اِلہَ کے وارث باقی نہیں ہو تجھ میں
گفتارِ دلبرانہ، کردار قا هرانہ
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا
جذبِ قلندرانہ
رازِ حرم سے شاید
اقباؔل باخبر ہے !
میں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ !
0 Comments