غزل- علامہ
اقبال
Ghazal By Allama Iqbal
Ek
Danish-e-Nurani Ek Danish-e-Burhani
اک دانش نورانی ، ایک
دانش برہانی
ہے دانش برہانی حیرت
کی فراوانی
اس پیکر خاکی میں اک شے ہے سودہ تیری
میرے لیے مشکل ہے اس
شے کی نگہبانی
اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک
تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی
ہو نقش اگر باطل،
تکرار سے کیا حاصل؟
کیا تجھ کو خوش آتی
ہے آدم کی یہ ارزانی ؟
مجھ کو تو سکھا دی
ہے، افرنگ نے زندیقی
اس دور کے مُلا ہیں کیوں تنگ مسلمانی!
تقدیر شکن قوت باقی ہے ابھی اس میں
ناداں جسے کہتے ہیں تقریر کا زندانی !
تیرے بھی صنم خانے ، میرے بھی صنم خانے
دونو کے صنم خاکی ، دونو کے صنم فانی
0 Comments