Ek Parinda aur Jugnoo By Allama Iqbal|ایک پرندہ اور جگنو-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ek Parinda aur Jugnoo By Allama Iqbal|ایک پرندہ اور جگنو-علامہ اقبال

 

ایک پرندہ اور جُگنو-علامہ اقبال

Ek Parinda aur Jugnoo By Allama Iqbal

 

Ek Parinda aur Jugnoo By Allama Iqbal

سرِ شام ایک مرغِ نغمہ پَیر

کسی ٹہنی پہ بیٹھا گا رہا تھا

 

چمکتی چیز ایک دیکھی زمیں پر

اُڑا طائر اُسے جگنو سمجھ کر

 

کہا جگنو نے او مرغِ نوا ریز!

نہ کر بیکس پہ منقارِ ہوس تیز

 

تجھے جس نے چہک گُل، کو مہک دی

اُسی  اللہ نے مجھ کو چمک دی

 

لباسِ نور میں مستور ہوں مین

پتنگوں کے جہاں کا طُور ہوں میں

 

چہک تیری بہشت ِ گوش اگر ہے

چمک میری بھی فِردوسِ نظر ہے

 

پروں کو میرے قُدرت نے ضیادی

تجھے اُس نے صدائے دل رُبا دی

 

تری منقار کو گانا سِکھایا

مجھے گُلزار  کی مشعل بنایا

 

چمک بخشی مجھے،آواز تجھ کو

دیا ہےسوز مجھ کو،ساز تجھ کو

 

مخالف ساز کا ہوتا نہیں سوز

جہاں میں ساز کا ہے ہم نشیں سوز

 

قیامِ بزمِ ہستی ہےا نھی سے

ظہورِ اوج و پستی ہے انھی سے


ہم آہنگی سے ہے محفل جہاں کی

اِسی سے ہے بہار اس  بوستاں کی

Post a Comment

0 Comments