ایک شام-علامہ اقبال
Ek Shaam By Allama Iqbal
خاموش ہے چاندنی قمر کی
شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی
وادی کے نوا فروش خاموش
کُہسار کے سبز پوش خاموش
فطرت بے ہوش ہو گئی ہے
آغوش میں شب کے سو گئی ہے
کچھ ایسا سکوت کا فسوں ہے
نیکر کا خرام بھی سکوں ہے
تاروں کا خموش کارواں ہے
یہ قافلہ بے درا رواں ہے
خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا
ُقدرت ہے مُراقبے میں گویا
اے دِل! تُو بھی خموش ہو جا
آغوش میں غم کو لے کے سوجا
0 Comments