فراق-علامہ اقبال
Firaq By Allama iqbal
تلاشِ گوشئہ عُزلت میں پھر رہا ہُوں مَیں
یہاں پہاڑ کے دامن میں آچُھپا ہُوں َمیں
شکستہ گیت میں چشموں کے دلبری ہے کمال
ُ دعائے طِفلکِ گفتار آزما کی مثال
سکوتِ شام ِجُدائی ہُوا بہانہ مجھے
کسی کی یاد نے سِکھلا دیا ترانہ مجھے
یہ کیفیت ہے مری جانِ ناشکیبا کی
مری مثال ہے طفلِ صغیر ِتنہا کی
مدعا تیری زندگی کا مثال ش
اندھیری رات میں کرتا ہے وہ سرود آغاز
صدا کو اپنی سمجھتا ہے غیر کی آواز
یونہی میں دل کو پیام ِشکیب دیتا ہُوں
شبِ فراق کو گویا فریب دیتا ہُوں
0 Comments