Iblis By Allama Iqbal|ابلیس-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Iblis By Allama Iqbal|ابلیس-علامہ اقبال

ابلیس-علامہ اقبال
Iblis By Allama Iqbal

 

Iblis By Allama Iqbal

(اپنے مشیروں سے)

 

ہے مِرے  دستِ تصرف میں جہانِ رنگ وبو

کیا زمیں  'کیا  مہر ومہ'کیا آسمانِ تو بہ تو!

 

دیکھ لیں  گے اپنی آنکھوں  سے تماشا غرب و مشرق

میں نے  جب  گرما دیا اقوامِ یورپ  کالہو!

 

کیا امامانِ سیاست'کیا کلیسا کے شیوخ

سب کو دیوانہ  بناسکتی ہے میری ایک  ہُو

 

کار گاہِ شیشہ  جو ناداں سمجھتا ہے اسے

توڑ کر دیکھے  تواس تہذیب  کے جام  وسبو

 

دستِ فطرت نے کیا ہے جن گریبا نوں کو چاک

مزد کی منطق کی سوزن  سے نہیں  ہوتے رفو

 

کب ڈرا سکتے  ہیں مجھ کو اشترا کی کوچہ گرد

یہ پریشان  روزگار ' آشفتہ مغز، آشفتہ  ہُو

 

ہے اگر مجھ کو خطر کوئی  تو اس  امت سے ہے

جس کی خا کستر میں ہے  اب تک  شرارِ  آرزو

 

خال خال   اس قوم میں اب تک نظر  آتے ہیں وہ

کرتے ہیں اشکِ سحر  گاہی سے جو ظالم  و ضو

 

جانتا ہے' جس پہ روشن باطنِ ایام ہے

مزدکیت فتنۂ فردا نہیں 'اسلام ہے

 

فر ہنگ

 

دستِ تصرف میں

پنجے میں-قابو میں

تو بہ تو

تہ بہ تہ -پردہ در پردہ

امامانِ سیاست

 سیاست کے لیڈر

ہُو

آواز

تہذیب

طرزِزندگی

دستِ فطرت

قدرت کے ہاتھ

مزد کی منطق

مزدک کے فلسفہ  یعنی زمین عورت دولت  پر سب کا یکساں حق ہے

اشترا کی کوچہ  گرد

اشتراکیت کا نظر یہ رکھنے  والے

آشفتہ مغز

جن کا دماغ  پریشان ہے

شرار آرزو

امید کی  چنگاری

اشک سحر گاہی

صبح کے آنسو

مزدکیّت

 مزدک کا فلسفہ

جہانِ رنگ وبو

رنگ و بوکا جہان یعنی دنیا

گر ما دیا اقوام یورپ کالہو

 یورپ کو جنگ پر آمادہ  کر دیا

کلیسا کے شیوخ

گرجا کے پادری

کار گاہِ شیشہ

 شیشے کا کارخانہ یعنی  نازک شے

جام و سیو

پیالہ اور صراحی

گر یبانوں کو چاک

 گریباں پھٹ گئے

اشتراکی

 سو شلسٹ

پریشاں روزگار

کاروبار سے پریشان

امت

قوم

خال خال

کوئی کوئی

باطنِ ایام

زمانے  کا اندرونی حال

فتنۂ فردا

کل کا فتنہ نہیں

 

۲

 

جا نتا ہو ں میں  یہ مرامت حاملِ قرآں نہیں

ہے وہی  سرمایہ داری بندۂ  مومن کا دیں

 

جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری  رات میں

بے  یدِ بیضا ہے پیرانِ حرم کی آ ستیں

 

عصرِ حاضر کے تقا ضاؤں سے ہے  لیکن یہ خوف

ہونہ جائے  آشکارا شرعِ پیغمبرٌ کہیں

 

الحذر آئین  ِ پیغمبر ٌ سے سو  بار الحذر

حافظِ ناموسِ زن' مرد آزما' مرد آفریں

 

موت کا  پیغام  ہر نوعِ غلامی کے لیے

نے کوئی  فغفور و خا قاں ' نے فقیر رہ نشیں

 

کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک وصاف

منعموں کو مال و دولت  کا بناتا ہے امیں !

 

اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب

پادشاہوں کی نہیں 'اللہ کی ہے یہ زمیں

 

چشمِ عالم سے رہے  پوشیدہ  یہ آئیں تو خوب

یہ تمت ہے کہ خود مومن ہے محرومِ یقیں

 

ہے یہی  بہتر الٰہیّات میں اُلجھا رہے

یہ کتاب  اللہ کی تاویلات میں اُلجھا رہے

 

فرہنگ

 

حا صل  قرآں

قرآن پرعمل کرنے والی

یدبیضا

سفید ہاتھ

آستیں

بغل

آشکارا

ظاہر

الحذر

ڈرتا ہوں

مرد آزما

 مردوں کو پر کھنے والا

ہرنوعِ غلامی

ہر قسم  کی غلامی

فقیرِ رہ نشیں

راستے میں بیٹھا ہوا درویش

آلودگی سے پاک صاف

یعنی زکوٰۃ کے ذریعے

امیں

محا فظ

چشمِ عالم

دنیا کی آنکھ

یہ آئیں

مرادا سلامی قا نون

مومن ہے محروم یقیں

مومن کو خود یقین نہیں

کتا ب اللہ کی تاویلات

 قرآن کی تفسیر  میں جھگڑے کرتا  رہے

سرمایہ داری

 دولت مند

 پیرانِ حرم

اہل اسلام

عصرِ حا ضر کے تقاضاؤں

موجودہ دور کی صورتِ حال

شرعِ پیغمبر

 پیغمبر کی شریعت

ناموسِ زن

عورت کی عزت

مرد آفریں

جوا نمر د بنانے والا

فغفور وخا قاں

چین اور ترکستان کے بادشاہ

آلودگی

 ملاوٹ

منعموں

امیروں

فکر و عمل کا انقلاب

سوچ اور عمل میں  تبدیلی آنا

پوشیدہ

چھپاہُوا

غنیمت

اچھی بات ہے

 الٰہیات

 اللہ اللہ کر تا رہے

 

 ۳

 

تو ڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسمِ شش جہات

ہونہ روشن  اس خدا اندیش  کی تاریک رات

 

ابنِ مریم مرگیا یا زندۂ  جاوید ہے؟

ہیں صفاتِ ذاتِ حق، حق سے جدایا عینِ ذات؟

 

آنے والے  سے مسیحِ ناصری مقصود ہے

یا مجدّد جس میں  ہوں  فر زندِ مریم کے صفات؟

 

ہیں کلام  اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم

اُمتِ مر حوم  کی ہے کس  عقیدے  میں نجات؟

 

کیا مسلماں کےلیے کافی  نہیں اس دور میں

یہ الٰہیّات کے ترشے  ہوئے  لات و منات؟

 

تم اسے  بیگانہ  رکھو  عالمِ کردار سے!

تابساطِ زندگی میں اس  کے سب  مہرے  ہوں مات!

 

خیر اسی میں ہے قیامت تک رہے  مومن کا غلام !

چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات

 

ہے وہی شعر و تصو ف اس کےحق میں خوب تر

جو چھپادے  اس کی آنکھوں سے تماشا ئے حیات

 

ہر نَفَس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں

ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کا ئنات

 

مست رکھو ذکر  و فکرِ  صجگاہی میں اسے

پختہ تز کر دو مزاجِ خانقاہی میں اسے

 

فرہنگ

 

طلسمِ شش جہات

کائنات کا جادو

تاریک رات

اندھیری رات

صفاتِ ذات

 اللہ کی صفات

آنے والے

جس کی آنے کی امید ہے اسلامی اصول و قوانین کے نئے  سرے سے  تو ضیح کرنے والا

امتِ مرحوم

 مسلمان اُمت

ترشے  ہوئے

 بنائے گئے

عالم کردار

کردار کی (دُنیا) بلندی

مہرے

شطرنج کے مہرے

 شعر و تصوف

شاعری اور رو حانی مسائل

تماشا ئے حیات

زندگی کے مناظر

احستاب کا ئنات

 کائنات کا حساب کتاب

پختہ تر کردو

 یعنی عقیدہ  مضبوط کردو

خدا اندیش

خدا سے ڈرنے والا

ابنِ مریم

عیسٰی علیہ السلام

حق سے جدا

اللہ سے الگ

مسیحِ ناصری

ناصرہ (بستی ) کے مسیح یعنی حضرت عیسیٰ

حادث یا قدیم

بعد میں بنائے  گئے  یا پرانے ہیں

الٰہیّات

اللہ کی متعلق

لات ومنات

پرانے بت

تا بساط زندگی

کھیل

جہانِ بے ثبات

فانی دُنیا

حق میں   خوب تر

حق میں  بہترہیں

 بیداری

 جاگنا

فکرِ صبح  گاہی

صبح کی عبادت میں مشغول

مزاجِ خانقاہی

خانقا ہوں کے طور طر یقوں میں لگے  رہنا

  

Post a Comment

0 Comments