انسان-علامہ اقبال
Insan By allama
Iqbal
قُدرت کا عجیب یہ ستم ہے!
انسان کو راز جُو بنایا
راز اس کی نگاہ سے چُھپایا
بے تاب ہے ذوق آگہی کا
کھلتا نہیں بھید زندگی کا
حیرت آغاز و انتہا ہے
آئینے کے گھر میں اور کیا ہے
ہے گرم ِخرام موجِ دریا
دریا سُوئے بحر جاده پیما
با دل کو ہَوا اُڑا رہی ہے
شانوں پر اُٹھائے لارہی ہے
تارے مستِ شرابِ تقدیر
زندانِ فلک میں پا بہ زنجیر
خورشید، وہ عابِد سحر خیز
لانے والا پیام ِبرخیز
مغرب کی پہاڑیوں میں چُھپ کر
پیتا ہے ئے شفق کا ساغر
لذت گیرِ وجود ہر شے
سرمستِ مے نمود ہر شے
کوئی نہیں غم ُگسارِ انساں
کیا تلخ ہے روزگارِ انساں!
0 Comments