عشرتِ امروز- علامہ اقبال
Ishrat-e-Amroz
By Allama iqbal
نہ مجھ سے کہہ کہ اجل ہے پیام ِعیش
وسرور
نہ کھینچ نقشہ کیفّیتِ شراب ِطہور
فراقِ حور میں ہو غم سے ہمکنار نہ تُو
پری کو شیشہ الفاظ میں اُتار نہ تُو
مجھے فریفتہ ساقیِ جمیل نہ کر
بیانِ حور نہ کر، ذکرِ سلسبیل نہ کر
مقام ِامن ہے جنت، مجھے کلام نہیں
شباب کے لیے موزُوں ترا پیام نہیں
شباب آہ! کہاں تک اُمیدوار رہے
وہ عیش، عیش نہیں، جس کا انتظار رہے
وه حُسن کیا کہ جو محتاجِ چشمِ بینا
ہو
نمود کے لیے مّنت پذیرِ فردا ہو
عجیب چیز ہے احساس زندگانی کا
عقیدہ عشرتِ امروز، ہے جوانی کا
0 Comments