خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
Khudi Vo Beher Hai Jis Ka Koi Kinara Nahi
غزل –علامہ اقبال
Ghazal By
Allama Iqbal
خودی وہ بحر ہے جس کا
کوئی کنارہ نہیں
تو آبجو اسے سمجھا
اگر تو چارہ نہیں!
طلمِ گنبدِ گردوں کو توڑ سکتے ہیں
زُجاج کی یہ عمارت ہے سنگِ خارہ نہیں
خودی میں ڈوبتے ہیں پھرا بھر بھی آتے ہیں
مگر یہ حوصلہ مردِہ ہیچ کارہ نہیں!
ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے
کہ خاک زندہ ہے تو
تابع ِستارہ نہیں
یہیں بہشت بھی ہے حوُرو جبرئیل بھی ہے
تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں!
مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا !
وہ پیر ہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں
غضب ہے عین ِکرم میں بخیل ہے فطرت
کر نعلِ ناب میں آتش تو ہے شرارہ نہیں
0 Comments