نَوائے غم. علامہ اقبال
Navaye Gham ByAllama iqbal
زندگانی ہے مری مثلِ ربابِ خاموش
جس کی ہر رنگ کے نغموں سے ہے لبریز
آغوش
بربطِ کون و مکاں جس کی خموشی یہ نثار
جس کے ہر تار میں ہیں سیکٹروں نغموں کے مزار
آ ه !اُمّید محبت کی بَر آئی نہ کبھی
چوٹ مضراب کی اس ساز نے کھائی نہ کبھی
مگر آتی ہے نسیم ِچمنِ طُور کبھی
سمت ِگردُوں سے ہَوائے نفسِ حور کبھی
چھیڑ آہستہ سے دیتی ہے مرا تار ِحیات
جس سے ہوتی ہے رِہا روح ِگرفتارِ حیات
نغمہ یاس کی دھیمی سی صدا اُٹھتی ہے
اشک کے قافلے کو بانگِ دَرا اُٹھتی ہے
جس طرح رفعتِ شبنم ہے مذاقِ رَم سے
میری فطرت کی بلندی ہے نوائے غم سے
0 Comments