رباعیات -علا مہ اقبال
Rubaiyat By Allama Iqbal
مری شاخِ اَمل کا
ہے ثمر کیا
تری تقدیر کی مجھ کو
خبر کیا
کلی گل کی ہے محتاجِ
کشود آج
نسیمِ صبحِ فردا پر
نظر کیا
فرہنگ
اَمل |
آرزو |
تقدیر |
قسمت |
نسیم |
صبح کی ہوا |
ثمر |
پھل |
محتاجِ کثود |
کھلنے کی محتاج |
صبحِ فردا |
کل کی صبح -آنے والی صبح |
۲
فراغت دے اسے کارِ
جہاں سے
کہ چھوٹے ہر نفس کے
امتحاں سے
ہو ا پیری سے شیطاں
کہنہ اندیش
گناہِ تازہ تر لائے
کہاں سے
فر ہنگ
فرا غت |
فارغ ہونا |
ہر نفس |
ہر سانس -یعنی ہر زندگی |
کہنہ اندیش |
پرانی سوچ رکھنے والا |
کارِ جہاں |
دنیا کا کاروبار |
پیری |
بڑھاپا |
گناہِ تازہ |
نیا گناہ |
گناہِ تازہ تر لائے کہاں سے |
یعنی شیطان کو زمانے کے کاروبارسے فرصت ہوگی تو کچھ سو چے گا ورنہ
انسان کو گمراہ کر نے کےلیے اس
کے حربے تو وہی ہیں جو پہلے آزمائے جا چکے ہیں ۔اس سے علامہ
کی مراد یورپ کاسیاسی نظام ہے جو مسلمانوں کو غلام بنائے ہو ئے ہے۔ یعنی
اہلِ یورپ مسلمانوں پر وہی سیاسی حربے آزما رہے ہیں ہیں
جو پہلے بھی آزما چکے ہیں اور
محکوم مسلمانوں کی سادگی کہ وہ پھر
دھوکا کھا جاتے ہیں۔ |
۳
دِگرگوں عالمِ شام و
سحر
جہانِ خشک و
تر زیر و زبر کر
رہے تیری خدائی
داغ سے پاک
مرے بے ذوق سجدوں سے حذر کر
فر ہنگ
دگرگوں |
زیرو زبر |
جہان |
دنیا |
زیر و زبر کر |
نیچے اوپر یعنی اُلٹ دے |
عالم شام و سحر |
صبح اور شام کو نظام یعنی
زندگی کا نظام |
جہان خشک وتر |
زمین اورسمندر |
داغ سے پاک |
دھوں سے پاک |
حذرکر |
ڈرجا-مرادیہ کہ توجہ نہ کر |
۴
غریبی میں ہوں محسودِ امیری
کہ غیرت مند ہے میری فقیری
حَذَر اُس فقر و
درویشی سے' جس نے
مسلماں کو سکھا دی سربز یری!
فرہنگ
محسود |
جن سے حسد کیا جائے |
فقیری |
غریبی |
فقر درویشی |
مراد دین داری |
امیری |
امیرلوگ |
حذر |
بچنا |
سربزیری |
عاجزی |
۵
خرد کی تنگ
دامانی سے فریاد
تجلی کی فراوانی سے فریاد
گوارا ہے اسے نظاّرہ
غیر
نگہ کی نا
مسلمانی سے فر یاد
فر ہنگ
تنگ دامانی |
دامن کی تنگی |
فراوانی |
زیادتی |
نگہ |
نظر |
تجلی |
روشنی |
نظارۂ غیر |
غیر کو دیکھنا |
نامسلمانی |
مسلمان نہ ہو نا |
۶
کہا اقبالؔ نے شیخِ
حرم سے
تَہِ محرابِ مسجد سو
گیا کون؟
ندا مسجد کی دیواروں
سے آئی
فرنگی بُت کدے میں کھوگیا
کون؟
فر ہنگ
شیخ حرم |
مسجدکا امام |
ندا آئی |
آواز آئی |
کھو گیا |
گم گیا |
تہِ محراب مسجد |
وہ مقام جہاں امام کھڑا ہو کر امامت کرواتا ہے |
فرنگی بت کدے |
انگریزی بتکدے یعنی انگریزی
تہذیب |
۷
کہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
کہ ہے مردِ مسلماں کا
لہو سرد
بتوں کو میری لادینی
مبارک
کہ ہے آج آتشِ اللہ
ہُو سرد
فر ہنگ
کہن |
پرانے |
لادینی |
بے دینی (اسلام سے فرار) |
آتش اللہ ہو |
''اللہ ہی معبود ہے'' کی آگ (ایمان) |
ہنگامۂ ہائے آرزو |
آرزو کے ہنگامے یعنی
'ایمانی جذ بے |
کہ ہے آج |
یعنی اس زمانے میں |
سرد |
ٹھنڈی ہوگئی یعنی بجھ گئی |
۸
حدیثِ بندۂ مومن دل
آویز!
جگر پُرخوں 'نَفَس
روشن' نگہ تیز
میسر ہو کسے دیدار اس کا!
کہ ہے وہ رونقِ محفل کم آمیز
فرہنگ
حدیث بندۂ مومن |
مومن کی بات |
پُرخوں |
خون سے بھرا |
نگہ تیز |
نظر تیز |
دیدار |
دیکھنا |
کم آمیز |
کم ملنے والا ہے |
دل آویز |
دل پسند |
نفس |
جان |
میسر |
ملے |
رونق |
محفل کی رونق |
۹
تمیزِ خار وگل سے
آشکار ا
نسیمِ صبح کی
روشن ضمیری
حفاظت پھول کی
ممکن نہیں ہے
اگر کانٹے میں
ہو خو ئے حریری
فر ہنگ
تمیز |
الگ الگ پہچان |
آشکارا |
ظاہر |
روشن ضمیری |
روشنی |
خادر گل |
کانٹے اور پھول |
نسیمِ صبح |
صبح کی ہوا |
خوئے حریری |
ریشم کی نرمی |
۱۰
نہ کر ذکرِ فراق
و آشنائی
کہ اصلِ زندگی ہے خود
نمائی
نہ دریا کا زیاں ہے' نے گہر کا
دلِ دریا سے
گوہر کی جدائی!
فرہنگ
فراق |
جدائی |
خود نمائی |
اپنا آپ سامنے دلانا(دکھاوا) |
گہر |
موتی |
گوہر کی جدائی |
موتی کا دریا سے باہر نکالنا |
آشنائی |
دوستی |
زیاں |
نقصان |
دلِ دریا |
دریا کا دل یعنی دریا کی تہ |
جدائی |
علیحدگی |
۱۱
ترے دریا میں
طوفاں کیوں نہیں ہے ؟
خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے؟
عبَث ہے شکوۂ تقدیرِ
یزداں
تو خود تقدیرِ یزداں
کیوں نہیں ہے؟
فرہنگ
عبث |
بے کار |
یزداں |
خدا |
شکوۂ تقدیر |
قسمت کا شکوۂ |
تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے؟ |
یعنی تو اپنے عمل سے اپنی قسمت
خود کیوں نہیں بناتا |
۱۲
خرد دیکھے اگر دل کی
نگہ سے
جہاں روشن ہے نورِ
لااِلہٰ سے
فقط اک گردشِ شام و سحر ہے
اگر دیکھیں فروغِ
مہرومہ سے
فرہنگ
خرد |
عقل |
گردِش شام وسحر |
د ن رات کی گردش |
فروغ |
زیادہ ہونا –ترقی پاتا |
نو رِِ لاالہ |
’’اللہ کے سوا کو ئی معبود نہیں ‘‘ کی روشنی |
اگر دیکھیں |
اگرغور کیا جائے |
مہرومہ |
سورج اور چاند |
۱۳
کبھی دریا سے مثلِ
موج ابھر کر
کبھی دریا کے سینے
میں اترکر!
کبھی دریا کے ساحل سے
گزر کر
مقام‘ اپنی خودی کا فاش
تر کر!
فر ہنگ
موج |
لہر |
قاش تر |
زیادہ واضح اور عام |
0 Comments