سالگرہ-اسرار احمد
Saalgira By Asrar Ahmed
یہ ہائی فائی سوسائیٹی کے علاقے کا پواش مارکیٹ ایریا
تھا۔جس کی فٹ پاتھ کے کنارے رمضو فقیر ایک میلی کچیلی چادر بچھائے اپنے چار
سالہ پوتے کے ساتھ بیٹھا بھیک کے لیے صدائیں
لگا رہا تھا.......اور راہگیروں کی بے اعتنائی پر صبر کر رہا تھا......اچانک اس نے
اپنےیتیم پوتے کے سر پر ہاتھ رکھا اور پیار سے بولا..........
کلوا
آج تیری سالگرہ ہے رے۔
جون کی بیس تاریخ......اگر کچھ سکے اور جمع ہو جائیں تو
چھوٹا کیک خرید کر کھلاوں گا تجھے آج تیرے عیش کراؤنگا رے کلوے......
سچ بابا......؟ کلوا خوش ہو گیا......تبھی اچانک ایک سمت سے
ہٹو بچو کی آوازیں آنے لگیں ......کسی امیر کبیر شخص کی کاروں کا قافلہ آرہا
تھا.........اس کے محافظ کار سے آگے چل کرراستے کی رکاوٹوں کو ہٹا رہے تھے۔
اچانک ایک محافظ کی نظر رمضو فقیر پر پڑی اور اس نے نہایت
بےدردی کے ساتھ اس کے کشکول کو ایک لات رسید کی اور چلایا.......
ہٹو یہاں سے بھکاریوں.......دیکھتے نہیں صاحب گزرتےہیں........
سارے سکّے فضا میں بکھر کر راستےمیں جا گرے۔اور اب انھیں سکّوں
پر سے صاحب کی گاڑی گزر رہی تھی.....رمضو اور کلوا سہمے ہوے دیوار سے لگے ،کھڑے
صاحب کی گاڑی کے اندر دیکھ رہے تھے ۔جس میں صاحب ایک شان بے نیازی سے بیٹھے ہوئے
تھے۔بازو میں ان کے ساتھ ایک آلسیشن کتا بیٹھا ایک بڑا سا پیسٹری کیک کھا رہا
تھا۔
کلوا
نے معصومیت سے دادا سے پوچھا........آہا........کیک ....کیا آج اس کی بھی سالگرہ
ہے؟
رمضو
کوئی جواب نہ دے سکا.......اس کی آنکھوں میں اشک جھلملا اٹھے اور اس نے زور سے
کلوا کو اپنے سینے میں بھینچ لیا۔
1 Comments
اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے قابل ستایش اقدامات ۔خدا أپ کو احسن اجر دے۔
ReplyDelete