Siqlia By allama iqbal|صقلیہ-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Siqlia By allama iqbal|صقلیہ-علامہ اقبال

صقلیہ-علامہ اقبال

Siqlia By Allama iqbal

 
Siqlia By allama iqbal

رو لے اب دل کھول کر اے دیدہ خوننابہ بار

وہ نظر آتا ہے تہذیب ِ حجازی کا مزار

 

تھا یہاں ہنگامہ ان صحرا نشینوں کا بھی

بحر بازی گاہ تھا جن کے سفینوں کا بھی

 

زلزلے جن سے شہنشاہوں کے دربار روں میں تھے

بجلیوں کے آشیانے جن تلواروں میں تھے

 

اک جہانِ تازہ کا پیغام تھا جن  کا ظُہور

کھا گئی عصرِ کُہن کو جن کی تیعِ نا صبور

 

مُردہ عالَم زندہ  جن کی شورشِ قُم سےہُوا

آدمی آزاد زنجیرِ توہمّ سےہُوا

 

غلغلوں سے جس کے لذّت  گیراب تک گوش ہے

کیا وہ تکبیر اب ہمیشہ کے لیے خاموش ہے؟

 

آہ اے سِسلی! سمند ر کی ہے تجھ سے آبرو

رہنما کی طرح اس پانی کے صحرا میں ہے تُو

 

زیب تیرے خال سے رُخسارِ دریا کو رہے

تیری شمعوں سے تسلّی بحر پیما کو رہے

 

ہو سُبک  چشمِ مسافر پر ترا منظر مدام

موج رقصاں تیرے ساحل کی چٹانوں پر مدام

 

تُو کبھی اُس قوم کی تہذیب کا گہوارہ تھا

حُسنِ عالِم سوز  جس کا آتشِ نظّارہ تھا

 

نالہ کش شیراز کا بُلبل ہُوا بغداد پر

داغؔ رویا خون  کے آنسو جہان آباد  پر

 

آسماں نے دولتِ غرناطہ جب برباد  کی

ابنِ بدرُوں کے دلِ ناشاد نے فریاد  کی

 

غم نصیب اقبالؔ کو بخشا گیا ماتم ترا

چن لیا تقدیر نے وہ دل کہ تھا محرم ترا

 

ہے ترے آثار میں پوشیدہ کس کی داستاں

تیرے ساحل کی خموشی میں ہے  اندازِ بیاں

 

درد اپنا مجھ سے کہہ،میں بھی سراپا درد ہُوں

جس کی تُو منزل تھا،میں اُس کارواں کی گرد ہُوں

 

رنگ تصویرِ کہن میں بھر  کے دکھلا دے مجھے

قصّہ ایاّم ِ سلَف کا کہہ کے تڑپا دے مجھے

 

مَیں ترا تحفہ سُوئے ہندوستاں لے جاؤں گا

خود یہاں روتا ہوں ،اَوروں کو وہاں رُلواؤں گا

 

 


Post a Comment

0 Comments