سُورج کے فا ئدے-محمد حسین آزادؔ
Suraj Ke Fayde
By Mohammad Husain Azad
یہ نظم مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ کے جماعت ششم اُردو زُبانِ اوّل کے نصاب میں شامل ہے ۔
نکل آیا سُو رج بڑی
دیر کا
ذرا آنکھ کھو لو، بہت
دِن چڑھا
نہ سو اب ،نہیں ہے یہ
سونے کا وقت
اُٹھو، ہے یہ منہ
ہاتھ دھو نے کا وقت
یہ سنتے ہی لڑکا ہوا
اُٹھ کھڑا
وہیں ہاتھ منہ دھو کے
حاضر ہوا
کہا باپ نے پھر بڑے
پیار سے
سنو،آج سُورج کے تم
فا ئدے
یہ دُ نیا میں کرتا
بہت کام ہے
بڑے ہم کو دیتا یہ
آرام ہے
یہ نکلے تو دے دِن
ہمیں کام کو
چھُپے جب تو دے رات
آرام کو
یہ کرتا ہے چاروں طرف
روشنی
نظر جس سے آتی ہیں
چیزیں سبھی
اسی روشنی کا تو ہے
نام دھُوپ
یہی دھُوپ رکھتی ہے
دنیا میں روُپ
پڑا کرتی سردی ہے جب
زور کی
تو یہ دھُوپ لگتی ہے
کیسی بھلی
غریٖبوں کو سردی میں
بھاتی ہے یہ
ٹھٹھرنے سے ان کو
بچاتی ہے یہ
پکا ئے انا جوں کی یہ
کھیتیاں
جنھیں روز کھاتا ہے
سارا جہاں
نہ ہو یہ تو پھر ہے
کہاں زندگی
ہیں اس کی بدولت
توجیتےسبھی
خدا کی عنا یت ہے ہم
پر بڑی
کہ سُو رج سی نعمت
ہمیں اُس نے دی
کریں خو بیاں اس کی
کیا ہم بیاں
خدا کی یہ قدرت کا
ہےاک نشاں
0 Comments