سرودِ ھلال – علا مہ
اقبال
Surod-E-Halaal By Allama Iqbal
کھل تو جاتا ہے
مُغَنّی کے بم وزیر سے دل
نہ رہا زندہ و پا ئندہ تو کیا دل
کی کشود!
ہے ابھی
سینۂ افلاک میں پنہاں وہ نوا
جس کی گر می
سے پگھل جا ئے ستاروں کا وجود
جس کی تا ثیر سے آدم
ہو غم و خوف سے پاک
اور پیداہو ایازی سے مقا مِ مِحمود
مہ و انجم کا یہ حیرت کدہ باقی
نہ رہے
تُو رہے اور ترا زمزمۂ لا موجود
جس کو مشروع سمجھتے
ہیں فقیہانِ خودی
منتظر ہے کسی
مُطرِب کاابھی تک وہ سرود!
0 Comments