تازہ پھر دانش ِحاضر نے کیِا سحرِ قدیم
Taza Phir Danish-e-Hazir Ne Kiya Sehar-e-Qadeem
غزل-علامہ اقبال
Ghazal By Allama Iqbal
تازہ پھر دانش ِحاضر
نے کیِا سحرِ قدیم
گذاراس عہد میں ممکن نہیں بے چوبِ کلیم
عقل عیّار ہے سو بھیس
بنا لیتی ہے
عشق بے چارہ نہ مُلّا ہے، نہ زاہد، نہ حکیم!
عیشِ منزل ہے غریبانِ محّبت پہ حرام
سب مسافر ہیں ہر،نظر آتے ہیں مقیم
ہے گراں سیر ِغم
راحلہ وزاد سےتُو
کوه و دریا سے گزر
سکتے ہیں مانندِ نسیم
مرد درویش کا سرمایہ
ہے آزادی و مرگ
ہے کسی اَور کی خاطر یہ
نصابِ زرو سیم
0 Comments