اُمّید- علا مہ اقبال
Ummiid By Allama Iqbal
مقا بلہ تو زمانے کا
خوب کرتاہُوں
اگر چہ مَیں نہ سپاہی
ہُوں نے امیرِ جُنود
مجھے خبر نہیں یہ
شا عری ہے یا کچھ اور
عطا ہُوا ہے
مجھے ذکر و فکر و جذب د سُرود
جبینِ بندۂ حق میں
نمود ہے جس کی اُسی
جلال سے لبریر ہے ضمیرِ وجود
یہ کافری تو نہیں
،کافری سے کم بھی نہیں
کہ مردِ حق ہو
گرفتارِ حا ضر و موجود
غمِیں نہ ہو کہ بہت
دَور ہیں ابھی باقی
نئے ستاروں سے خالی نہیں سِپِہرِ کبُود
0 Comments