وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
Who Harf-e-Raaz
Ke Mujh Ko Sikha Gaya Hai Junoon
غزل –علامہ اقبال
Ghazal By Allama Iqbal
وہ حرف راز کہ مجھ کو
سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں !
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا!
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
حیات کیا ہے ، خیال و نظر کی مجذوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گوناں گوں
عجب مزا ہے مجھے لّذتِ خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ میں
اپنے آپ میں نہ رہوں
ضمیرِ پاک و نگاه ِبلند و مستی شوق
نہ مال و دولتِ
قاروں، نہ فکرِ افلاطوں
سبق ملا ہے یہ معراجِ مصطفی ﷺسے مجھے
کہ عالِم بشریت کی زد میں ہے گردوں
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آرہی ہے دمادم صدائے کن فیکوں
علاج آتشِ رومی کے سوز میں ہے ترا
تیری خرد پہ ہے غالب
فرنگیوں کا فسوں
اسی کے فیض سے میری نگاہ ہے روشن
اسی کے فیض سے میرے سبو میں ہے جیحوں
0 Comments