غزل –علامہ اقبال
Ghazal By
Allama Iqbal
Ye kon Ghazal
Khawan Hai Pur Soz-O-Nishat Angaiz
اندیشہ، دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز!
گوفقر بھی رکھتا ہے اندازِ ملوکانہ !
نا پختہ ہے پرویزی ، بے سلطنتِ پرویز
اب حجرہ صوفی میں وہ
فقر نہیں باقی
خونِ دلِ شیراں ہو، جس فقر کی دستاویز
اے حلقہ درویشاں وہ مردِ خدا کیسا !
ہو جس کے گریباں میں ہنگامہ رستاخیز!
جو ذکر کی گرمی سے شعلے کی طرح روشن
جو فکر کی سُرعت میں بجلی سے زیادہ تیز
کرتی ہے ملوکیت آثار
جنوں پیدا !
اللہ کے نشتر ہیں تیمور ہو یا چنگیز !
یوں داد ِسخن مُجھ کو دیتے ہیں عراق و پارس
یہ کا فِر ہندی ہے بے تیغ وسناں خونریز!
0 Comments