Hijab kiyon kar Murtafa Hote Hain| حجاب کیو نکر مرتفع ہو تے ہیں

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Hijab kiyon kar Murtafa Hote Hain| حجاب کیو نکر مرتفع ہو تے ہیں

 حجاب کیو نکر مرتفع ہو تے ہیں

Hijab kiyon kar Murtafa Hote Hain

مقدمہ تعبیٗرُ الرُّؤیٗا
Muqaddama Tabeerur-Ruya
Hijab kiyon kar Murtafa Hote Hain


بعض علما ء نے فر مایا ہے کہ نفس نا طقہ کا اور اک اور اس کے کام  رو ح  حیوانی کے  وسا طت سے جو  ایک  قسم کا لطیف بخا رہے،  انجام پا تے ہیں اور اس  بخار  کا منبع و مستقر حسبِ   تو  ضیح جالینو  س وغیرہ  دل کا زیر ین حصّہ  ہے۔ یہی  روح حیوانی  خون کے ساتھ تمام شر یان  و  عروق  میں پھیلتی اور بدن  میں حس  و  حرکت اور دوسرے   اعمال کی قوت  بخشتی ہے۔ اسی لطیف بخار کا کچھ   حصّہ دماغ کی طرف صعود کرکے   دماغی  برودت سے  اعتدال  پاتاہے۔ اسی  کی مدد سے  دماغی  قوٰی اپنے کام  میں سر  گرم  رہتے ہیں ۔گو یا نفس۔ نا طقہ  بھی اسی  حیو انی  روح کی مدد سے   ادر اک و تعقلّ کرتا  ہے اور اسی سے  متعلّق  ہے  ، کیو نکہ  لطیف چیز کا تعلّق لطیف   ہی  سے  ہو سکتا ہے  ۔

            جب حواسِ خمسہ لگا تار  کام کرنے سے   مضحمل  ہو جاتے  ہیں تو  روحِ  حیوانی  بہ  حسبِ فطرت اپنی  کا   مل ہیئت پر بلا  مدد غیر ے اور اک  حا صل  کر نے کے لئے  مستعد  ہو تی ہے  ۔یہ   کیفیت عمو ماً اس وقت  پیدا ہو  جاتی ہے  جب کہ  روح حیو انی  ظاہر   حواس کو  چھو ڑ کر  باقی  حواس کی طرف  رجوع کر تی ہے  ۔حواس  ظا  ہری    سے  روح کی  مفار قت  میں رات کی  برودت جو جسم  پر غالب  ہو تی ہے  مددگار بن جاتی  ہے  ،اس  لیے حرارت  عزیزی بھی جسم کے  اندرونی حصّوں کی طرف رُخ کرتی ہو ئی   اوپر سے  اندر چلی جاتی  ہے۔ غرض جب رو ح  حیوانی   ظا ہری  حواس کو چھو ڑ  کر باطنی حواس میں پہنچتی  ہیں اور نفس مشاغل حسّیہ سے  سبکسار    ہوتا اور اُن صورتوں کی طرف متوّجہ  ہو تا  ہے جو حا فظہ میں محفوظ ہیں  تو علی العموم اس سے  خیالی  صورتیں متمثّل  ہوتی ہیں۔اس کے بعد وہ  صورتیں  حسِّ مشترک  میں جو  جامع حواس  ظاہری  ہے پہنچتی ہیں۔حس ِمشترک   ظاہری   حواس کے طر  یقہ  پر اُن کا ادراک کر تا ہے اور بعض اوقات  نفس  قو اے  باطینہ   سے  متصادم رہنے   کے  بعد  دفتعہً  اپنی  روحا نیت کی طرف  متو جّہ  ہو تا  ہے اور  روحا نیت   کی  فطری   طا قت  کی مدد سے ادراک کر تا    ہے اور ان اشیاء وحقائق کا ادراک کر تا ہے۔جو حالتِ موجودہ میں اس کی ذات  و حقیقت سے متعلّق ہو ں۔اس کے  بعد اس  کی صو رتوں پر حاوی  ہو تا ہے    ۔ اور اگر نفس نے حافظہ کی مو جو  دہ صورتوں میں قبل اس کے کہ نفس حواس سے     پوری طرح  مخلصی پاکر علم و اقتباس بذات ہا  حاصل  کرے تحلیل و  تر کیب  شروع  کر  دی  تو اس  کو-اضغاثِ احلام  یا بد خوابی کہتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments