اچھّے اور بُرے خواب
Acche aur Bure Khwab
گو خواب کی پیدائش
ورویت دونوں امور منجانب اللہ سرزد ہو تے ہیں ۔تاہم علما ء نے
لکھا ہے کہ اچھا خواب حضرتِ احدیث کی طرف سے بشارت ہو تی ہے ۔تاکہ بندہ
اپنے مولےٰ کریم کے ساتھ حُسنِ
ظن میں راسخ الا عتقاد ہو جائے اور
یہ بشا رت مزید شکر و امتنان کا با عث ہو۔
جھو ٹا او ر مکروہ خواب شیطانی –القاء سے ہوتا
ہے۔اس القاء سے شیطان کی غرض مومن کو ملول و محزون کر نا ہے ۔ چناچہ ارشادِ نبویؐ ہے :-
الرُّؤْ یَا الصّالِحَۃُ مِنَ
اللہِ وَالَحُلُمُ مِنَ الشَّیْطاَنِ فَاِذَارَأیٰ اَحَدُ کُمْ مَّا یُحِبُّ فَدَا
یُحَدِّثُ بِہٖ اِلاَّ مَنْ یُّحِبُّ وَ اِذَارَأیٰ مَاَ یَکْرَہُ فَلْیَتَعَوَّذْ
بِاللہِ مِنْ شرِّھَا وَ مِنْ شَرِّالشَّیطَانِ وَ لْیقُلْ ثَلاَثاً وَّلاَ
یُحدّثُ بِھَا اَحَدًا فَاِنَّھا لَنْ تَضُرَّ ہٗ۔ (رواہ البخاری والمسلم)
اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور بُرا شیطان کی جانب سےپس جب کو ئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے
تو اُسے صرف اُس شخص سے بیان کر ے جس سے
محبّت و اعتقاد ہے اور جب مکروہ
خواب دیکھے تو حق تعالےٰ سے خواب کے شرّ اور شیطان کے فتنہ سے پناہ مانگے
اور یہ بھی مناسب ہے کہ بقصد دفع شیطان تین بار تھتکار ے اورایسا خواب
کسی سے بیان نہ کرے اس حالت میں بُرا خواب کوئی ضررنہ دے گا ۔‘‘
ضر ر
نہ کرنے کا یہ مطلب ہے کہ حق تعالےٰ نے افعال مذکورہ کو رنج
وغم سے محفوظ رہنے کا سبب گردانا ہے۔ جیسے
کہ صدقہ کو تحفّظِ مالی اور دفع بلیات کا ذریعہ بنایا ہے۔
0 Comments