اُسوۂ نبویؐ
اور آئمئہ مسا جد کا فرض
Uswae Nabwi aur Aima Masajid ka Farz
مقدمہ تعبیر الرویا
Muqaddama
Tabeerur-Ruya
سمرؓ ہ بن جندب سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم نماز
صبح کے بعد عموماً صحابہؓ سے دریافت فرماتے کہ تم میں سے کس کس نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تا تو
وہ بیان کرتا اور حضرت مخبر صادق صلی اللہ علیہ
وسلّم اس کی تعبیر بیان فرماتے ۔(رواہ البخاری )
امام محی الدین نوویؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے اس بات کا استحباب ثابت ہو تا ہے کہ امام مسجد نماز
صبح کے بعد مقتدیوں کی طرف
متوجّہ ہُوا کرے اور اُن کےخواب سُن کر تعبیر یں بتائیں ۔کیو نکہ شروع دن میں انسان صحیح الدماغ
ہو تا ہے ۔ اس کے بعد فکرِ معاش اس کا ذہن پر یشان کر دیتا ہے ۔
لیکن
ظاہر ہے کہ موجودہ دَور ِ فتن میں جب کہ عہدِ نبوّت کو ساڑھے تیرہ
سو سال کا زمانہ گزرُچکا ہے اور انبائے
ملّت کی فراستِ ایمانی دن بہ دن رُوبہ زوال
ہے۔ ایسے آئمہ مساجد عنقا کا حکم
رکھتے ہیں۔ جو تعبیر و تاوِیل رو یا ء کے
اہل ہوں۔ البتہ اگر وہ تعبیر خواب کی
مستند کتابوں کا مطا لعہ کریں تو اس
فن میں بقدارِ استعدادو بصیرت پیدا
کر سکتے ہیں۔
0 Comments