بُرا خواب بیان کرنے کی ممانعت
Bura Khwab Bayan Karne Ki Mamaniat
مقدمہ تعبیر الرویا
Muqaddama
Tabeerur-Ruya
جب کو ئی شخص مکروہ
نا پسند یدہ خواب دیکھے تو چا ہیئے کہ حق
تعالےٰ سے اُس خواب کے شرّ سے اور ابلیسی فتنہ
سے پناہ مانگے اور ایسا خواب کسی سے بیان نہ کرے اس صُورت میں اس پر کوئی
بُر ااثر مترتّب نہ ہوگا۔ حضور حبیب کر دگار صلّی اللہ علیہ وسلّم کا
ارشادِ گرامی ہے ۔
اَلرُّؤَیَا عَلیٰ رِجۡلِ طاَ ئِرٍ مَّا لَمۡ
یُحَدِّثۡ بِھَا فَاِذَ احَدَّثَ بِھَا وَقَعَتۡ(رواہ الترمنی عن ابی رزین العقیلی
واخرجہٗ ابو داؤد فی معناہ۔)
"جب تک خواب بیان نہ کیا جاتے اُس وقت تک پر ندہ
کے پاؤں پر مُعلّق رہتا ہے (اُسے
قیام وثبات نہیں ہوتا )اور جب بیان کر دیا جائے تو اسی طرح واقع ہو گیا ۔"
بُرا خواب بیان کرنے
کی اس لیئے ممانعت کی گئی ہے کہ
مباد اکوئی مُعبّر بہ حسبِ ظا ہر
کوئی بُری تعبیر دے دے اور عام طور پر مشاہدہ میں آیا ہے۔کہ جیسی کوئی تعبیر دیتا ہے
۔ تبقد یر الٰہی ویسا ہی وقوع پذیر ہو تا ہے
۔ہر چند کہ تمام واقعات و حوادث
قضا و قدر سے وابستہ ہیں۔ تاہم کتمانِ خواب سقوطِ تاثیر میں اس لیئے
متأ ثر ہے۔ کہ دُعا اورصدقہ کی طرح اس قسم کے اسباب
بھی قضا و قدرہی سے متعلّق ہیں۔
0 Comments