علمِ تعبیر کا موجد
Ilme Tabeer ka Mawajjad
گو ہر چیز کا موجد در حقیقت حق تعالےٰ ہے لیکن عرفِ عام میں ہر علم کا موجد اُس شخص کو کہتے ہیں۔جس نے سب سے پہلے اس علم کو دنیا میں رواج دیا ہو۔ جیسے علم منطق کا موجد ارسطو اور علمِ عروض کا موجد خلیل نحوی ہے۔ پس علم تعبیر کے موجد اور واضع حضرت یوسف علیہ السّلام ہیں۔جن کو سب سے پہلے یہ علم خدا تعالےٰ کی طرف سے عطا ہُوا۔ انہوں نے اس کو دنیا میں مروج کیا۔ چناچہ ارشاد باری ہے ۔وَکَذَالِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَا دِیۡثِ(ترجمہ) " اے یوسف ! اسی طرح تیرا رب تجھے بر گزیدہ بنا لے گا اور تجھے علمِ تعبیر ِ خواب عطا فرمائے گا۔" اس آیت میں یوسف علیہ السّلام سے علم تعبیر خواب عطا فرمانے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔پھر یہ وعدہ پورا بھی کر دیا گیا ۔یعنی حضرت یوسف علیہ السّلام اس بات کا خود اقرار کرتے ہیں کہ رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَ عَلَّمۡتَنَیۡ مِنۡ تاۡوِیۡلِ اَلاَدِیۡثِ۔ (ترجمہ) " اے میرے پرودگار ! تُونے مجھے سلطنت بھی عطا فر مائی ہے اور علمِ تعبیر خواب بھی عطا فرمایا ہے ۔
حضرت
یوسف علیہ السّلام سے علمِ تعبیر دُنیا میں اس طرح مشہور و مروّج ہُوا کہ جن دنوں آپ زلیخا کی خواہشِ
نفسانی پُوری نہ کرنے کے باعث مصر کے
جیل خانے میں قید کر دیئے
گئے تھے ،اُن دنوں آپ کے
ہمراہ دو قیدی اور گر فتار
ہو کر اسی جیل خانے میں گئے تھے ۔دونوں کو جیل میں خواب
دکھائی دیئے ۔چنانچہ اس آیت میں ان دونوں کے خواب کا تذکرہ
ہے۔ قَالَ اَحَدُ
ھُمَا اِ نّیَ اَرَانِیۡ اَعۡصِرُ خَمرًا و قَالَ الۡاٰخَرُ اَنِیّ اَرَانِیۡ
اَحۡہِلُ فُوۡقَ رَأسِیۡ خُبزًا تَأکُلُ الطَّیۡرُ مِنَہُ نَبِّئۡنَا بِتَا
وِیۡلِہٖ اِنَّا نَرَاکَ مِنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔(ترجمعہ) یوسف علیہ السّلام کے ہر دو یارانِ جیل میں سے ایک
نےکہا کہ مَیں نے خواب میں اپنے آپ کو
دیکھا ہے کہ مَیں شراب نچوڑ (بنا) رہا ہوں اور دوسرے نے
کہا کہ مجھے خواب میں یہ دکھائی دیا ہے
کہ مَیں اپنےسر پر روٹیاں اُٹھائے
۔اُن روٹیوں کو پرندے کھاتے
جاتے ہیں۔ اے یوسف !آپ ہمیں
ان خوابوں کی تعبیر بتادیجئے ۔کیو نکہ آ پ ہمیں نیکوکار معلوم ہوتے
ہیں۔چناچہ حضرت یوسف علیہ السّلام نے ان دونوں رفیقوں کے خواب کی تعبیریوں بیان
فرمائی کہ:- یٰصَاحِبَیِ
السَّجِنِ اَمَّا اَحۡدُ کُمَا فَلَسۡقِیۡ رَبَّہُ خَمرًا وَ اَمَّا الۡاٰ خَرُ
فُیُصۡلَبُ فَتَاۡء کُلُ الطَّیۡرُ مِنۡ رَّأئہِ۔ (ترجمہ) "اے میرے جیل
کے دونور فیقو !تم میں سے ایک تو اپنے آقا (عزیز مصر)کا ساقی شراب ہوگا اور
دوسرے کو سُولی پرچڑھا یا جائے گا اور پرندے
اس کو سر کو (نوچ نوچ کر) کھا جائیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہُوا کہ ایک جیل
خانہ سے رہا ہوکر عزیزِ مصر کا ساقی بن گیا اور دوسرے کو کسی جرم
میں پھانسی ہو گئی ۔
جس کی بابت حضرت یوسف علیہ السّلام نے
یہ کہا تھا کہ تو عزیزِمصر کا ساقی بن
جائے گا اُس کو رہا ہوتے وقت آپ نے ارشاد فرمایا تھا۔ کہ
بھئی موقع پا کر عزیزِ مصر کے سامنے کبھی
میرا بھی ذکرِ خیر کر دیجؤ۔اُس نے
وعدہ کیا لیکن رہائی کے بعد اس کو یہ وعدہ بھول گیا۔
اتفاقاً ایک دفعہ
عزیزِ مصر کو خواب دکھا ئی دیا۔
چناچہ ارشادِ باری ہے:- وَقَالَ الۡمَلِکُ اِنِّی اَرَایِ سِبۡعَ
بَقَراتٍ سِمَانٍ یَّا کُلُھُنَّ سَبعٌ عِجَافٌ وَّ مَبۡعَ سُمۡبُلاَتٍ خُضۡرٍ وَّ
اُخَرَ یٰبِسٰتٍ ؕیَآاَیُّھَا الۡمَلَاءَ اَفۡتُوۡنِیۡ فِیۡ رُوۡیَا یَ اِنۡ
کُنۡتُم لِلۡرُّؤیَا تَعۡبُروۡنَ۔(ترجمعہ)"
اور شاہِ مصر نے کہا کہ مجھے خواب
میں نظر آیا ہے کہ سات موٹی گایوں کو سات پتلی دُبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبزاور باقی خشک بالیں دکھائی
دی ہیں۔اے سردار و! اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو تو میرے اس خواب کی تعبیر بتاؤ۔ اس پر ساقی کو حضرت یو سف علیہ السّلام کا وعدہ یاد آیا اور شاہِ مصر کے رو برو آپ ذکرِ خیر
کر کے عرض کیا کہ
اگر حکم ہوتو مَیں جیل خانہ میں
جاکر حضرت یوسف علیہ السّلام کی خدمت ِ
اقدس میں حا ضر ہو کر اس خواب کی
تعبیر دریافت کر آؤں۔چناچہ شاہِ
مصر کے حکم سے وہ ساقی حضرت یوسف
علیہ السّلام کی خدمتِ اقدس میں حا ضر ہُوا اور شاہِ مصر کا خواب با لتفصیل
آپ کے سامنے بیان کرکے اُس کی
تعبیر آپ سے دریافت فرمائی ۔آپ نے اس خواب کی تعبیریوں بیان فرمائی :-قَاَلَ تَزۡرَعُوۡنَ سَبۡعَ سِنِیۡنَ دَاباًج
فَمَا حَصَدۡ تُمۡ فَذَ رُوۡہُ فِیۡ سُنۡبِلِہٖ اِلَّا قَلِیۡلاً مِّمّاً تَاۡکُلُوۡنَ
ؕ ثُمَّ یَاۡءتِیۡ مِنۡ بَعۡدِ ذٰلِکَ سَبعٌ شِدَادٌیَّاْ
کُلْنَ مَاقَدّ مَتُمْ لَھُنًّ اِلَّا قَلِیْلاً مِّمَّا تُحْصِنُوْنَ ْ ثُمَّ
یَاْء تِیْ مِنْ بَعْدِ ذٰ لِکَ عَامٌ فِیْہٖ یُغَاثُ النَّاسُ وَ فِیْہِ
یَعْصِرُوْنَ ہْ (تر جعہ) حضرت یوسف علیہ السلام نے (شاہِ مصر کے خواب کی تعبیر کے متعلق یوں )فرمایا کہ تم لوگ سات سال اپنی عادت کے مطابق کھیتی بوؤگے اورجس قدرکھیتی تم کاٹو گے اس کو بالوں میں ہی (بطور
ذخیرہ) رہنے دوگے۔لیکن تھوڑی سے اپنے لیئے کھا نے کے لیئے (استعمال میں لے آؤگے ) پھر اس کے بعد سات سال سخت (قحط
سا لی کے)آئیں گے۔جن میں گزشتہ سات برس کا جمع کیا ہُوا اناج سب کا سب ختم ہو جائے
گا۔لیکن تھوڑاسا بچ جائے گا ،جس کو تم بڑی حفاظت
سے رکھ لوگے۔پھر اس کے بعد ایسا
(خوش حالی کا) سال آئے گا کہ جس میں خوب
بارش ہو گی اور لوگ شرابِ انگور بنا نے لگیں گے۔
0 Comments