تصرّف
Tasarruf
مقدمہ تعبیٗرُ الرُّؤیٗا
Muqaddama Tabeerur-Ruya
احادیث متذ کزہ صدر سے معلوم ہُوا کہ بُہت سے خواب شیطانی القاء سے ہو تے
ہیں ۔چناچہ متوحش قسم کے جملہ خواب مثلاً یہ دیکھنا کہ سر کٹ گیا یا کسی کو قتل
کردیا گیا ،اسی قبیل سےہیں ۔
احتلام بھی شیطانی
اثر سے ہوتا ہے اور اس سے
جنودِابلیس کی یہ غرض ہوتی ہے کہ
مومن کو غسل و طہارت کی زحمت میں ڈالے یا
حاجتِ غسل کے ذریعے سے نمازِ فجر کے بر وقت پڑھنے میں خلل انداز ہو۔
لیکن
یادر ہے کہ شیطان متوحش خواب دکھا کر مومن کو ہر طرح سے پریشان کر سکتا ہے
۔مگر یہ بات اس کی قدرت سے باہر ہے کہ
حضرت ختم المرسلین صلے اللہ علیہ وسلم کی وضع وہیئت اختیار کرکے کسی
مومن کو خواب میں دھوکا دے
۔ارشادِ نبوی ؐہے :-
مِنۡ رَّانِیۡ فیِ الۡمَنَامِ فَقَدۡ رَانِیۡ
فَاِنَّ الشَیۡطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ فِیۡ صُوۡرتِیۡ۔(رواہ البخاری وعسلم عن ابی
ھریرہ)
"جس نے مُجھے
خواب میں دیکھا اُس نےنی الواقع مجھی کو دیکھا( اوراس کا یہ خواب سچّا ہے )کیو نکہ شیطان کی یہ مجال نہیں کہ کسی
کے خواب کے اندرمیری شکل میں ظا ہر
ہو۔"
بعض محقیقن نے فرمایا ہے کہ شیطان خواب میں حق تعالےٰ کی حیثیّت سے ظاہر ہو
کر افترا پر دازی کر سکتا ہے اور
دیکھنے والا دھوکہ کھا سکتا ہے کہ یہ وا قعی باری تعالےٰ ہے ۔ لیکن حضرت رحمت اللعالمین صلی
اللہ علیہ وسلّم کی صورت کبھی اختیار نہیں کر سکتا کیو نکہ حضور مظہر ہدایت
اور شیطان مظہرِ ضلالت ہے۔اور ہدایت وضلالت میں ضد
ہے اور حق تعالےٰ صفات اِضلال
ہدایت اور تمام صفات متضادہ کا جامع ہے ۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ مخلوق کا دعوےٰ الوہیت
عر یح البطلان ہے ۔اس لئے کسی طرح اشتباہ نہیں ہو سکتا ۔بخلاف دعوےٰ
نبوّت کے ہزاروں لاکھوں تہی دستانِ قسمت خودسا ختہ نبیوں کی خانہ
ساز نبوت پر ایمان لاکر راہِ حق سے بھٹک
جاتےہیں ۔اسی بنا پر جناب سرورِ
کون ومکان علیہ الصلوٰۃ والسلام کی
شکل اختیار کرکے اُسے
لوگوں کو دھوکادینے کی قدرت نہیں دی گئی ،یہی وجہ ہے کہ مدعی الوہیت سے
خوارق عادت کا صدورممکن ہے۔لیکن اگر کوئی
دعوےٰ نبوّت کرے تو اس کی اعجاز
نمائی کی قدرت سلب کرلی جاتی ہے تاکہ خداکی کمزور مخلوق خوارق کی وجہ سے اس کے دام
تزویر میں نہ پھنس سکے ۔
0 Comments