ابن سیرین کےعلمِ تعبیربعض اقوال وحکایات
Ibne Sireen Ke Ilme Taabeer Baaz Aqwal wo Hikayat
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خواب میں ایک عجیب بات یہ دیکھی گئی ہے کہ بعض اوقات انسان خواب میں کوئی خیر و
بھلائی یا شرّوآفت کی بات دیکھتا ہے ۔جب
وہ بیدار ہو تاہے۔ تو بعینہٖ اُسی طرح اس کو خیر و راحت یا شرّ و آفت پہنچ جاتی ہے۔
ایک اس سے بھی زیادہ عجیب بات دیکھی گئی ہے کہ وہ یہ کہ بہت سے آدمی ایسے
کُند ذہن اور کُند زبان ہوتے ہیں جو کہ حالتِ بیداری میں ایک معمولی ساشعر بھی
ٹھیک طور سے نہیں پڑھ سکتے اور نہ یاد کر سکتے ہیں۔ لیکن خواب
میں وہی کُند ذہن و کُند زبان بخوبی پڑھتے
اور یاد کرلیتے ہیں اور پھر بیداری
کی حالت میں بھی درست طور سے پڑھ
کر سُنا دیتے ہیں۔ علیٰ ہذا لقیاس بہت سے جاہل اور اَن پڑھ آدمی خواب میں ایسی ایسی حکمت آمیز باتیں اور
اچھّے اچھّے لفظ کہنے لگتے ہیں کہ اس طر ح
کوئی حکیم اور عالم بھی نہیں کہہ
سکتے اور جب وہ بیدار ہوتے ہیں تو پھر
بھی وہ ان خواب کی باتوں کو دوہراکر کہہ
دیتے ہیں۔
حکایت
کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت ابن سیرین ر حمتہ اللہ علیہ سے سوال کیا
کہ مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں نے
نماز کی اذان کہی۔ ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تُو اسلامی
حج پُورا کرے گا۔ اُسی وقت ایک اور شخص آیا۔ اُس نے بھی یہی سوال کیا کہ مَیں نے خواب میں اپنے آپ کو آذانِ
نمازِ کہتا ہُوا دیکھا ہے۔ اس کو حضرت ابنِ سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے یہ تعبیر
بتلائی کہ تجھے لوگ چوری کی تہمت لگائیں گے۔ اس پر حضرت کے شاگرد بو لے
کہ یہ دونوں خواب بظا ہر ایک ہی صورت کے ہیں لیکن تعبیر آپ دونوں کی ایک دوسرے
کے برخلاف کررہے ہیں۔ آپ نے فرمایا
کہ پہلے شخص کی شکل وصورت مجھے نیک
اورصلاحیّت والی نظر آئی ۔اس لیئے
مَیں نے یہ کہہ دیا کہ تُو حج کرے گا ، بموجب اس آیت
کے "وَاَذِّنۡ فِی
النَّاسِ بِا لۡحَجِ یَاَ تُوۡکَ رِجَالاً" یعنی اے پیغمبر ! تم لوگوں کو حج کا اعلان دے دو اور
دوسرے شخص کی شکل صُورت مجھے شریر
سی نظر آئی اس لئے اس مَیں نے یہ تعبیر بتائی کہ تُو چوری کے جُرم میں گرفتار
ہوگا۔ بموجب اس آیت کے فَاَ ذَّ نَ مُؤِذۡنٌ اَیَّتُھَاالۡعِیۡرُ اِنَّکُم لِسَارِقُوۡنَ یعنی ایک منادی نے
یہ منادی کی کہ اے قافلہ والو! تم ضرور
چور ہو۔"
حضرت
ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ کا قول
ہے کہ جو خواب رات کے پہلے حصّہ میں دکھائی دے اُس کی تعبیر پانچ سال میں ظاہر ہو تی ہے اور جو آدھی رات میں دکھائی دے اس کی تعبیر پانچ مہینوں تک ظہور میں آ تی ہَے اور اگر بُہت سو یرے صبح کے وقت
دکھائی دے۔ تو اس کی تعبیر دس روز تک ظاہر
ہوجاتی ہے۔خلاصہ یہ کہ جس قدررات کا وقت دن کے وقت سے زیادہ نزدیک ہو اور خواب
درست ہوتا ہے اور نتیجہ جلد تر
ظہور پذیر ہو تا ہے۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے
ہیں کہ خواب کی دو قسمیں ہے ۔ اوّل
۔خواب حکم کو کہ درست ہو تا ہے ۔ دومؔ
اضغاث و احلام ۔اور وہ خواب پریشان اور پر اگندہ
ہو تے ہیں اور اضغاث گھاس کے کُھلے
مُٹّھوں کو کہتے ہیں ۔ یعنی جس طرح گھا س کے تنکے باغوں میں متفرق اور پریشان ہو تے ہیں۔اسی طرح
اضغاث واحلام بھی پراگندہ ہی ہُو ا کرتے ہیں۔
پھر اضغاث و احلام ( پراگندہ خواب)
تین طرح کے ہو تے ہیں ۔ (۱) بعض غلبۂ طبعیت و ہَواسے (۲) بعض نما ئش شیطانی سے (۳)بعض نفسانی باتوں سے ۔
یہ تینوں قسمیں ردّی اور غیر صحیح
ہو تی ہیں۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ
فرماتے ہیں کہ جب خواب دیکھنے والے کو
خواب بُھول گیا ہو اور معبّر اس خواب کو معلوم کرنا چاہے تو اُس کو چا ہیئے کہ
خواب دیکھنے والے سے کہے تم اپنا ہاتھ اپنے اعضاء میں سے کسی عضو پر رکھو ۔اگر وہ
سر پر ہاتھ رکھے تو اُس نے خواب میں گوہ دیکھا
ہو گا اور اگر ناک پر رکھے تو اُس
نے کسی دامن ِ کوہ کو دیکھا ہوگا اور اگر رخسار
ے پر رکھے تو اُس نے کوئی سر سبز
کھیت یا سر سبز جنگل دیکھا ہو گا اور اگر منہ پر رکھے تواُس
نے کوئی چشمۂ عمدہ پانی کا دیکھا
ہو گا اور اگر آنکھ پر رکھے تواُس نے کڑوے
پانی کا کوئی چشمہ دیکھا ہو گا اور
اگر کان پر رکھے تو اس نے کوئی شگاف اور
غاریں دیکھی ہوں گی اور اگر ڈاڑھی پر رکھے تو اُس نے گھاس دیکھی ہوگی اور اگر پیٹ
پر رکھتے تو اُس نے خواب میں کوئی
دریا دیکھا۔ ہو گا اور اگر شرمگاہ پر رکھے
تو اس نے خواب میں بے آباوزمین دیکھی ہوگی۔ اگر کندھے پر ہاتھ رکھے تو اُس نے کو ئی چو بارہ یا کوئی اور منظر دیکھا ہو گا اور اگر بازو
پر ہاتھ رکھےتو اُس نے کوئی میوہ دار درخت
دیکھا ہو گا اور اگر اُنگلیوں پر
ہاتھ رکھے تو اُس نے کسی درخت
کی چھوٹی چھوٹی ٹہنیاں دیکھی ہوں
گی اوراگر مقعد (چُوتڑوں)پر رکھے تو اُس
نے سنڈاس دیکھا ہو گا اور اگر گھنٹے پر
رکھے تو اُس نے زمین کا کوئی بلند
ٹیلہ دیکھا ہو گا اور اگر پنڈلی پر ہاتھ
رکھے تواُس نے کوئی بے پھل درخت
دیکھا ہوگا۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فر ماتے ہیں کہ جس خواب میں آدمی خُدا تعا لےٰ کو بے مثل و بے مثال دیکھے اس خواب سے بڑھ
کر بابر کت خواب اور کوئی نہیں ہوتا۔
حضرت
جبریل علیہ السّلام کو خواب میں
خوش طبع اور خندہ پیشانی دیکھنا، دشمن پر
فتح یاب ہو نے کے علا مت ہے کہ اگر اس کے
بر خلاف ہو تو رنج وغم کی نشانی ہے ۔
خواب میں عزرایل علیہ السّلام کو (ملک الموت )کو آسمان
پر اور اپنے آپ کو زمین پر دیکھنا اس بات کی علامت ہے کہ خواب دیکھنے والا
اپنے مرئبے سے معزول ہو جائے گا۔
فر شتوں کو آپس میں لڑتے ہُوئے دیکھنا اس بات کی نشانی ہے کہ خواب والا
گناہوں اور عذابِ الہٰی میں گر فتار ہو جائے
گا۔ خواب میں حضرت صدیق اکبرؓ کو
دیکھنا خوشی اور راحت کی علامت ہے۔
خواب میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
کو دیکھنا اس بات کی علامت ہے کہ خواب
والا عادل اور انصاف والا ہوگا۔ اگر آپ کو کسی شہر میں خوش و خُرم دیکھیں تو یہ
اس بات کی علامت ہے کہ اس شہر میں عدل و انصاف ظہور پذیر ہوگا۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالےٰ عنہ
کو دیکھنا اس بات کی علامت ہے کہ خواب والا عابد، زاہد اور پر ہیزگار ہوگا۔ اور
کسی شہر میں آپ کو خندہ پیشانی اور خوش و خرم دیکھنا اس کی نشانی ہے کہ
اس شہر کے لوگ مجید و دیگر علومِ
دینی کو تحصیل کرنے کے مشتاق ہو جاویں گے۔
حضرت
علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالےٰ
عنہ کو خواب میں خوش و خرّم دکھا ئی دینا صاحبِ خواب کے بہادر اور سردار ہونے کی نشانی ہے اور کسی
شہر میں آپ کا خوش وخرّم دکھائی دینا اس بات کی علامت ہے کہ وہاں کے لوگ
عدل و انصاف والے ہوں گے۔ لیکن کبھی کبھی
ان میں جھگڑے اور فسادات رو نما ہُوا کریں گے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم ۱جمین کو خواب میں دیکھنا اس
بات کی علات ہے کہ خواب والادین واسلام کے
راستہ پر مضبوط رہے گا اور مسلمانوں میں راست گو مشہور ہو جائے گا اور دیا
نتداری میں بھی معروف ہو جاوے۔
حضرت اما م حسن اور حسین
رضی اللہ عنہما کو خواب میں دیکھنا اس امر کی علامت ہے کہ خواب والا خیر اور راحت دیکھے گا اور آخر کار شہید ہو کر مرے گا۔
خواب میں جَو کا آٹا دیکھنا ، دین کی درستی کی علامت ہے اور
گہیوں کا آٹا دیکھنا نفع بخش مالِ تجارت
حاصل ہو نے کی نشانی ہے او ر باجرے کا آٹا
دیکھنا تھوڑا سا مال حاصل ہو نے کی علامت ہے ۔
0 Comments