علمِ تعبیرکی فضیلت احادیث نبویؐ سے
Ilme Tabeer ki Fazilat Ahadise Nabvi(saw)Se
(۱)حدیث شریف میں
آیا ہے کہ علم تعبیر خواب حضرت یوسف علیہ السّلام کا ایک عملی معجزہ تھا اور ایک
بد یہی (ظاہر) بات ہے کہ جو چیز پیغمبر کا
معجزہ ہو وہ یقیناً افضل واعلےٰ ہُوا کرتی
ہے۔
(۲) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ جناب سرورِ کا ئنات صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فر مایا ہے کہ الرُّؤیَا جُزُؤٌ مِنۡ سِقَّۃٍ وَاَرۡ بَعیۡنَ
جُزۡءً مِّنَ النُّبَّوۃِ (یعنی
مومن کا خواب نبوّت کا چھیالیسواں حصّہ ہو
تا ہے ) تما م انسانی کمالات میں بنوّت سب سے اعلیٰ وافضل ِ کمال ہے، جس کی وجہ سے
انسان فرشتوں سے بھی افضل ہو جاتا ہے ، تو چیز اعلیٰ وافضل چیز کا جز (حصّہ) ہو وہ
بھی افضل واعلےٰ ہی ہُوا کرتی ہے۔ مکر رثابت ہُوا کہ خواب ایک اعلےٰ و افضل چیز
ہے اور یہ بھی ثا بت ہو چکا ہے کہ جس علم
میں اعلےٰچیز کا تذکرہ ہو وہ علم بھی اعلےٰ ہی ہُوا کرتا ہے ۔ لہٰذا ثابت ہُوا کہ
علمِ تعبیر ایک اعلےٰ وافضل چیز ہے ۔ کیو نکہ اُس میں خواب جیسی اعلیٰ وافضل چیز
کے حالات مذکور ہو تے ہیں ۔
(۳) حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ جناب سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا ہے کہ خواب بھی ایک قسم کی وحی ہے جس کے
ذریعے خدا تعالےٰ نے خواب دیکھنے
والے کو اُس بھلائی یا بُرائی سے مطلع
کر دیتا ہے ۔ جو اُس کو پہنچنے
والی ہوتی ہے ۔ تاکہ وہ شخص دُنیا میں مغرور نہ
ہو جا ئے خدا ئے ذو الجلال کے حکم سے غا فل نہ رہے
۔اس حدیث سے ثا بت ہُوا کہ خواب ایسی
اعلیٰ چیز ہے کہ گو یا وہ وحی ہے۔
(۴) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فر
ماتے ہیں کہ جب رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلّم بیمار ہُوئے تو صحا بہ کرامؓ غمگین ہو کر حا ضر خدمت ہُوئے اور عرض کیا کہ آپ ہم کو کارِ خیر سے مطلع فرمایا کرتے تھے۔
اگر اب خدا نخواستہ آپ کی اجل پہنچی تو ہم کوکون مطلع کیا کرے گا؟ اور دینی و دنیا وی امور کی خیر د بھلائی
ہمیں کس طرح معلوم ہُوا کرے گی؟ حضور علیہ السّلام نے جواب میں ارشاد
فرمایا کہ بَعۡدَ
وَفَاتِی یَنۡقَطِعُ الۡوَحۡیُ وَلَا یَنۡقَطِعُ المُبّشِّرَاَتُ۔ یعنی میری وفات کے بعدوحی
تو ختم ہو جائے گی ۔لیکن مُبشّرات بند نہ ہو گے۔ صحابہ اکرامؓ نے عرض کیا کہ مبشّرات کیا چیز ہے ؟ حضورؐ نے فرمایا کہ اَلرُّؤیَا الَصَّالِحَۃُ الَّتیِ یَرَا ھَا
المَرَأ الصَّا لِحُ۔ یعنی مُبّشرات
وہ اچھے خواب ہیں جو نیک بندوں کو دکھائی دیتے ہیں ۔ اس حدیث سے ثابت ہُوا کہ
اچھےخواب نبوّت کے قائم مقام ہیں۔ یہ
ظاہر ہے کہ جو چیز کسی اعلیٰ و افضل چیز کے قائم مقام ہو وہ بھی اعلےٰ وافضل ہی ہُوا
کرتی ہے ۔ تو ثابت ہُوا کہ خواب ایک اعلیٰ
و افضل چیز ہے۔ یہ بھی بار ہا ثابت ہو چُکا ہے
کہ جس علم کا موضوع اعلیٰ وافضل ہو وہ علم بھی اعلیٰ و افضل ہی ہُوا کرتا ہے۔ پس ثابت ہُوا کہ علم کی تعبیر
خواب ایک اعلیٰ و افضل علم ہے ۔
(۵) حضرت ابو سیعد خدری رضی اللہ
تعالےٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلّم نے سُنا ہےکہ ایک دن صحابۂ اکرام رضی اللہ عنہ سے
یہ فرمارہے تھے کہ جب تم میں سے
کوئی شخص کو ئی اچھا خواب دیکھے تو اس
کو چاہیئے کہ وہ حق تعالےٰ کا
شکرادا کرے اور اُس خواب کو اپنے مومن
دوستوں اور بھا ئیوں کے سا منے بیان کرے
او ر اگر بُرا خواب دیکھے اور دیکھنے والا نیک بندہ ہو تو چند باریہ کہے۔اَعُوۡٓذُ بِا للہِ مِنَ الشَّیۡطَانِ
الرَّحِیۡم ؕ (تر جمہ)"میں
راندے ہُوئے شیطان سے خُدا کی پناہ مانگتا ہو ں" اور اس خوابِ بد کو کسی سے
بیان نہ کرے۔تا کہ اس کو کسی قسم کا نقصان
اور صدمہ نہ پہنچے ۔ اس حدیث سے بھی خواب
کی عظمتِ شان ثا بت ہوتی ہے ۔جب ہی تو
حضور علیہ السّلام اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالےٰ عنہم کو خواب کے بیان کرنے یا
نہ کرنے کی تاکید فرماتے ہیں۔ اگر غیر ضروری یا ادنیٰ چیز ہوتی تو اس قدر
تاکید نہ فرماتے۔
0 Comments