معبّر
میں کن کن آداب و شرائط کا پایا جانا ضروری ہے
Muabbir Mein Kin Kin Aadab wo Sharait Ka Paya Jana Zaroori Hay
معبّر یعنی تعبیر بتانے والے میں مندرجہ ذیل آداب و شرائط کا پا یا جانا ضروری ہے :-
حضر ت امام بن سیرین رحمتہ اللہ
علیہ فرماتے ہیں کہ معتبر کوعلاوہ عالمِ دینی ہونے کے ان باتوں کا بھی پابند ہو
نا ضروری ہے کہ لوگوں کے طور اطوار و خصائل
وعادات اور احوال کو خوب پہچانے
اور اللہ تعالےٰ سے ہمیشہ یہی تو فیق ما نگتا رہے کہ خدا تعالیٰ اُس کی زبان پر
اچھی اورثواب کی بات ہی جار ی کرے گناہوں سے بچتارہے اور لقمۂ حرام کھانے اور یہودہ باتیں کہنے اور
سُننے سے دُور رہے تاکہ وہ اَلۡعُلَمَاءۡ وَرَثَۃُ الۡاَنۡبَیَاءُ کا مصداق بن جائے ۔
حضرت
امام ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ معبّر کوان آداب کا ملحوظ رکھنا نہایت
ضروری ہے کہ وہ خواب کو نہایت ہوشیاری اور خاص توجّہ سے سُنے اور خواب پوچھنے والے کو دین، مذہب اور خیالات سے واقفیت حاصل
کرلے ، تاکہ اس کویہ معلوم ہو جاوے کہ سائل سچ کہہ رہا ہے یا جھوٹ۔ کیونکہ جناب رسالت
مآب صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا ہے کہ اَصۡدَ قُکُمۡ رُؤیاً اَ صۡدَقُکُمۡ حَدِیۡثاً۔یعنی جونسا۔ تم میں سے زیادہ سچّا ہو تا ہے، وہی شخص خواب
بیان کرنے میں بھی تم سب سے زیادہ راست گو
اور سچّا ہو تا ہے ۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ معبرّ کے لیئے یہ ضروری ہے کہ جب وہ خواب کو سُنے تو باوضو ہو۔ اگر
سائل معبر کا دشمن ہوتو
محض دشمنی کی وجہ سے اس کے بر خلاف
تعبیر نہ دے۔ اگر خواب کی تعبیر سائل کے لئے نقصان
وہ ہو تو اس تعبیر کو لوگوں سے بیان نہ کرے۔
حضرت دانیال علیہ السّلام فرماتے ہیں
کہ معبر کو چاہیئے کہ وہ دانا اور پارسا ہووے
اور خاموش رہنے والا اور صاحبِ علم
بھی ہو اور گنا ہوں سے پر ہیز رکھے اور
جس وقت اُس سے تعبیر پوچھی جاوے تو وہ ہو
شیار اور متوّجہ اور سائل سے سوال
بکمال احتیاط سُنے اور یہ بھی
معلوم کرلےکہ سائل کوئی بادشاہ ہے یا ادنیٰ رعیّت ۔ سردار ِ قوم ہے یا کوئی
حقیر اور جاہل۔ غریب ہے یا امیر ؟ عورت فارغ البال ہے یا مشغول اور خواب سائل نے
موسمِ گر ما میں پوچھا یا موسمِ سرما میں ۔جب وہ ان تمام امور کو معلو م کرلے
تو ہر ایک بات کی تعبیر اس علم کے استادوں کے اصول و قواعد کے مطابق سمجھ کر بتادے
۔یوں ہی بلاسوچے سمجھے اپنی طرف سے
ہرگز ہر گز تعبیر نہ بتاوے۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ باوجود یکہ علم تعبیر کے یکتا امام تھے ۔لیکن جس خواب کی تعبیر اُن کی سمجھ میں نہیں آتی تھی
اُس کی تعبیر ہر گز بیان نہیں کرتے تھے۔
ابوحاتم اصعمی اور حضرت ابو المقدم سے روایت کرتے ہیں
کہ حضرت امام بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ
فرماتے ہیں کہ معبر کو چاہئیے کہ وہ پہلے
سائل کی بات کو خوب اچھی طرح سے سُن لے اور اس کی تعبیر خوب سمجھے اور اس میں غور وتائل کرے ۔اگر کوئی بات سخت ہو لیکن
اس کے معنے صحیح ہوں۔ تو جیسا کچھ
اور جس طرح سے اس کی تعبیر کا احتمال ہو
اُسی کے مطابق اس وقت تعبیر کردے اور اگر بات کے درمیان
کوئی زائد اور فضول مضمون کو الگ کردے اور اصل
بات کی تعبیر کرے۔ اگر تمام خواب بے جوڑا ور مختلف ہو اور اس کا کوئی مضمون باہم ایک دوسرے ملتا نہ ہو تو ایسے خواب کو پریشان خواب سمجھے
اور اس کی تعبیر کرے ۔اگرسائل خواب کو کچھ نہ کرسکے اور معبرّ کو اس کی
تعبیر معلوم نہ ہو سکے تو ایسی حالت میں
سائل کے نام سے تعبیر کردے ۔یا اس کی طبیعت ،بیان ، گفتگو ، خوب صورتی اور
بدصورتی ،سچ اور جُھوٹ وغیرہ کو ملحوظ رکھ
کر تعبیر معلوم کر لے ۔اگر اس کے خواب کی تعبیر بُری آتی ہو تو سائل سے بیان نہ کرے اور اس سے
پوشیدہ رکھے۔
حضرت امام ابراہیم کرمانی رحمتہ ا للہ
علیہ فرماتے ہیں کہ معبرّ قبرستان میں خواب کی تعبیر نہ کرے۔
حضرت دانیال علیہ السلام فرماتے ہیں کہ معبرّ کو چاہیئے کہ سائل یاسائل ن کے باپ کو نام کو ملحوظ رکھے۔
اگر سائل یا سائل کے باپ کا نام پیغمبروں
کے ناموں میں سے ہو تو ازروئے حساب جذرو فال اس کی تعبیر خیر اور بشارت اور خوشی
کے ساتھ کرے اور اس کا نام کو ئی بُرا ہو تو اس کی تعبیر شرو فساد کے ساتھ کرے ۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ معبر کو چاہیے کہ سب سے
پہلے سائل کا نام اور مرتبہ ۔مذہب اور سیرت۔ خصلت اور عقل وفہم معلوم کرے
۔پھر یہ دیکھے کہ خواب دن کے وقت دیکھا
ہے یا رات کے وقت اور یہ نگاہ رکھے
کہ سائل سوال کے وقت کیاحرکت کرتا ہے اور
خواب کو کس طریق پر بیان کرتا ہے اور پھر فصل فارسی مہینے کی اور دن عربی مہینے کا معلوم کرے، تب
کہیں جاکر اس خواب کی تعبیر کو سوچ سمجھ کر بتاوے۔
حضرت جابر مغربی رحمتہ اللہ علیہ
فرماتے ہیں کہ معبّر کو تعبیر خواب میں ایسا تجربہ کا رہونا چاہیئے
۔جیسے طبیب بیماروں کے علاج میں تجربہ کارہوتا ہے۔
0 Comments