چوتھی فصل
علامتوں کے ساتھ خواب کی درستی کے بیان میں
Alamatoon ke sath Khwab ki Durusti ke Bayan
mein
حضرت کرمانی رحمتہ للہ علی نےفرمایا ہے کہ جو شخص اپنی خواب کو علامت اور دلیل کے ساتھ اچھی طرح
جاننا چا ہتا ہے، حتیّ المقدور طہارت کے ساتھ دائیں پہلو پر سو جائے ۔ خدا تعالےٰ
کو یاد کرے اور بہت کھانا نہ کھائے ۔ کیونکہ
بسیار خور خدا تعالےٰ کو یاد نہیں کرتا ہے۔ اُس کا معدہ پُر رہتا ہے اور کھانے کے
بخارات دماغ کو پہنچتے ہیں اور طبیعت اُن سے متخیلّ ہو جاتی ہے۔ اس لئے بہت سے
مختلف اور پریشان خواب دیکھتا ہے اور بہت تھوڑا کھانا بھی نہ کھائے ۔ کیونکہ خالی معدہ بھی سوکر پریشان
خواب دیکھے گا۔ کیو نکہ طبیعت غذا نہ پائے
سے سُست اور ضعیف ہو جائے گی اور نیند نہ آئے گی۔ اگر نیند آئے گی بھی تو پریشان
خواب دیکھے گا اور نیند کے وقت نہ بہت بھُو کے اور نہ بُہت سَیر ہی ہونا چاہیئے ۔
تاکہ جو خواب دیکھےراست اور درست رہے اور خواب کو بھُلانا بھی نہیں چاہیئے ۔
حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالےٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلٖہ واصحابٖہ وسلّم کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا کہ یا رسول اللہ !کل مَیں نے ایک ایسا خواب دیکھا ، اور ایک پریشان خواب بیان کرنے لگا۔ آنحضرتؐ نے فرمایا کہ تُو نے کیا کھایا تھا ؟ اس نے عرض کیا کہ مَیں نے بہت سے پختہ کھجور کھائے تھے۔ آپ نے ،جواب یا کہ اِس خواب کی تعبیر درست نہ آئے گی ۔
اسی لیئے تعبیر بیان کرنے والا ان بہت سے خوابوں کی تعبیر بیان
کرتے ہیں اور درست نہیں نکلتی ہے۔ تعبیر بیان کرنے والا ان باتوں سے غافل نہ رہے
اور سائل سے پُوچھ لے۔ پھر تعبیر بیان کرے۔ تا کہ بیان کی ہُوئی بات راست اور درست
ہے اور خواب کی درستی کی علامتیں یہی ہیں جو بیان ہو چکی ہیں ۔
ابن سیرین رحمتہ اللّہ علیہ نے فرمایا ہے کہ انسان بہت سے
خواب دیکھتا ہے چونکہ وہ ان کے لائق نہیں ہوتا ہے۔ لہٰذا اُن کی تاویل اس کے رشتہ
داروں بھائی یا باپ یا فرزند پر لَوٹ آتی ہے اور بسا اوقات خواب کی تاویل اُس کی
موت پر تاثیر کرتی ہے اور ہم اس بارے میں حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالےٰ عنہ بن ابو جہل کی بابت تقریر کر چکے ہیں کہ باپ پر
خواب دیکھا اور اُس کی تاویل بیٹے پر ظاہر ہوتی۔ جیسے نابالغ بچّے کی خواب کی تاویل
اُس کے باپ پر واقع ہوتی ہے۔ جب اِس اصول پر غور کیا جائے گا تو تعبیر بیان کرنے
والے کو کوئی مشکل پیش نہ آئے گی۔
حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالے ٰعنہ نے فرمایا ہے کہ گا ہے
خواب دیکھنے والے کو رنج اور آفت نظر آتی ہے۔لیکن تاویل اس کے خلاف ہوتی ہے۔ جیسا
کہ غم اور خوف کی تاویل شادی اور خوشی ہے۔ حق تعالےٰ ارشاد فرماتا ہے: وَلَیُبۡدِ لَنَّھُمۡ مِّنۡ بَعۡدَ خَوۡ فِھِمۡ
اَمنًاہ (ترجمہ) ہم ان کے خوف
کو ضرور امن کے ساتھ بدل دیں گے۔ “
اور بادشاہ اور
دشمن کے خوف سے بھاگتا اور جو اس کے مشابہ ہے اس امر کی دلیل ہے کہ خواب والا خدا
تعالےٰ کی پناہ اور امان میں رہے گا ۔ حق تعالےٰکا ارشاد ہے ۔ فَفِسّرُوۡ ااِلیَ اللہِ اِنِّیَ لَکُمۡ مِّنۡہُ
نَذِیۡرٌ مُبِیۡنٌ۔(ترجمعہ)اللہ تعالى
کی طرف بھاگو ۔مَیں تم کواس سے کُھلّم کُھلاّ ڈراتا ہوں ۔ اِن تاویلوں کی مشکلات
بہت ہیں۔ ہم ان سب کو انشاء اللہ تعالےٰاُن کے محل پر بیان کریں گے۔
حاشیہ
۱؎ متخیل : طرح طرح کے خیالات والی:
کتا ب کا نام
تعبیرالرؤیاء
مصنف
علا مہ ابن سیرین
اُردو ترجمہ
ابو القاسم دلاوری
ناشر
فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ
0 Comments