چھٹی
فصل
خوابوں
کےدرمیا ن فرق کا جاننا اورہر ایک خواب کی
تفصیل کا بیان
Khwab Ke Darmiyan Farq Ka Janna Aur Har Ek Khwab Ki Tafseel
Ka Bayan
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا
ہے کہ خواب دیکھنے والا دو حال سے باہر نہیں ہے، مومن ہوگا یا کافر۔ اس اصل کی
چودہ اقسام ہیں :-
(۱) بادشاہوں کا
خواب ۔ (۲) قاضیوں کا خواب (۳) مفتیوں کا خواب (۴) عالموں
کا خواب (۵) آزاد لوگوں کا خواب ۔ (۶) غلاموں کا خواب (۷) مردوں کا خواب
(۸) عورتوں کا خواب (۹) نیک لوگوں کا خواب (۱۰) بدکار
لوگوں کا خواب (۱۱) مالداروں کا خواب (۱۲) درویشوں کا خواب (۱۳) بالغوں
کا خواب (۱۴) نابالغوں کا خواب۔
ان سب میں سے بادشاہوں کا خواب زیادہ راست اور درست ہے اور
بیان کرتے ہیں کہ بادشاہوں کے خواب کو دُوسروں کے خواب پراسی قدر فضیلت ہے کہ جس
قدر بادشاہوں کو رعیّت پر فضیلت ہے۔ کیونکہ خدا تعالے ٰنے بادشاہوں کو برگزیدہ کیا
اور سرداری عنایت کی ہے اور خلقت کو اطاعت کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ حق تعالئے نے
فرمایا ہے : یَٰاَ
یُّھَاالَّذِیۡنَ اٰمَنُواۡاَطِیۡعُواااللہَ وَ اَطِیۡعُوالرَّسُوۡلَ وَ اُوۡلِی
الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ (ترجمہ) اے ایمان والو!تم اللہ تعالے ٰکی
تابعداری کرو اور رسول کی اور صاحبِ امر کی تابعداری کرو۔)
آنحضرت صلّی اللہ
والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ہے : مَنۡ اَطَاعَ الۡاَ مِیۡرَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللہَ وَرَسُوۡلِہٖ(جس شخص نے امیر کی اطاعت کی، اُس نے اللہ تعالےٰ اور اُس کے
رسول کی اطاعت کی)۔
لہٰذا جو خواب بادشاہ ِعادل مُصلح دیکھے گا۔ وہ خواب بادشاہ
کے قریت والے کے نزدیک ہوگا اور بادشاہ کاخواب نزدیک تر اور درست تر ہے۔
قاضؔی کے خواب کو
دوسروں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ عدل و انصاف اور خاص و عام کے کاروبار کا بندو
کُشاد قاضیوں کے متعلّق ہے اور فقہا ءکے خواب کو عام لوگوں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ
وہ اصول فقہ اور حدودِ مسلمانی فرض سُنّت اور حلال و حرام کے جاننے والے ہیں۔
آزؔاد لوگوں کے خواب کو غلاموں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ
اللہ تعالےٰ نے آزا د لوگوں کو غلاموں پر شرفِ نسبت عنایت کیا ہے۔
عالمؔوں کا خواب اس وجہ سے افضل ہے کہ خدا تعالے نے ان کو
شرافت اور توفیق عنایت کی ہے تاکہ خلقت کو راہِ راست پر لائیں اور خیرات اور طاعات
کی لوگوں کو رغبت دیں ۔
غلام کے خواب سے آقا کو فائدہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ غلام کو اس
سے حصّہ ملتا ہے اور مردوں کے خواب کو عورتوں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ خدا
تعالےٰ نے مردوں کو عورتوں پر چند چیزوں کی زیادتی سے ترجیح دی ہے ۔ اللہ تعالی نے
ارشاد فرمایا ہے: الَرِّجَالُ
قَوَّامُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ (ترجمہ) مرد عورتوں پر غالب ہیں۔ اور خدا تعالےٰنے
مرد ہی پیغمبر بنا کر بھیجے ہیں اور دوسری جگہ فرمایا ہے ۔ فَرَجُلٌ وَّامۡرَاَتَانَ مِمَّنۡ تَرۡ ضَوۡنَ
مِنَ الشُھَدَآءِ۔(ترجمہ) پس ایک مرد
اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے جو شہادت کے لئے راضی ہوں ۔
عقل کے نزدیک مردوں کا صبر اور بخشش۔ رائے اور شجاعت ۔سخاوت
اور امارت اور خدم و حشم وغیرہ ظاہر ہے اور عورتوں کی نسبت مرد فطرت میں زیادہ ہیں
اور عورتوں کا خواب غلاموں کے خواب کے قریب ہے اور نیک لوگوں کے خواب کو بدکار
لوگوں کے خواب پر فضیلت ہے ۔ کیونکہ نیک لوگوں کا خواب طاعت کی طرف مائل ہوتا ہے
اور گنُاہ سے دُور ہوتا ہے اور بد کارلوگوں کا خواب ان پر قیامت کے دن کافروں کے
خواب کی طرح حُجّت ہو گا۔ کیونکہ بد کار
آدمی گُناہوں پر دلیری کرتا ہے۔ اور مالدار کا خواب درویش کے خواب پر فضیلت رکھتا
ہے۔ کیونکہ مالدار زکوٰۃ اور صدقات دیتا ہے۔ حج اور جہاد کرتا ہے اور رسولِ خدا صلی
اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ہے : یَدُ الۡعُلیَا خَیۡرٌ مِنۡ یَدُ السُّفۡلیٰ۔اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔ یعنی بخشنے والا لینے والے سے افضل ہے۔
ایک گروہ تعبیر بیان کرنے والوں کا کہتا ہے کہ درویشوں کے
خواب کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا دل ہمیشہ کمائی کے غم اور عیال کی طرف
سے پریشان رہتا ہے۔ درویش اگر کوئی اچھا خواب دیکھتا ہے تو اس کا اثر دیر کے بعد
ظاہر ہوتا ہے اور اگر برا خواب دیکھتا ہے تو اُس کا اثر جلدی ظاہر ہوتا ہے اور
دولت والوں کا خواب درویشوں کے خواب کے
برعکس ہوتا ہے۔
بالغ کا خواب معتبر
ہوتا ہے کیونکہ اس پر شہوت غالب ہوتی ہے اور نابالغ لڑکا ادب اور عقل سے بے بہرہ ہوتا ہے۔
بعض تعبیر بیان کرنے والے کہتے ہیں کہ اگر نابالغ لڑکے کا خواب نیک ہو، تُو اس کےماں باپ کو نیکی
پہنچتی ہے اور اگر خواب بُرا ہو تو اُن پر اُس کی برائی کا اثر پہنچتا ہے۔
نابالغ بچے کی خواب
کی بابت دو قول یہ ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ اُس کا خواب راست اور درست ہوتا ہے اور اُس
کا حکم ظاہر ہوتا ہے۔ کیونکہ بچے کا دل گنُاہ سے پاک اور بُرائی اور شغلِ دُنیا سے
بالکل فارغ ہوتا ہے۔
دوسرا قول یہ ہے کہ
بچوں کا خواب صحیح اور درست نہیں ہے۔ کیونکہ
اُن کو عقل اور تمیز نہیں ہوتی ہے۔ مست اور جُبنی اور زنِ حائضہ کا خواب درست ہوتا
ہے۔
چنانچہ صفیہّ ہند کی لڑکی نے خواب میں دیکھا کہ آسمان سے
چاند اور سُورج اُس کی گود میں آگِرے ہیں۔ جب بیدار ہُوئی توا میر خیبر کو اس خواب سے آگاہ کیا۔ امیرِ خیبر نے اُس کے مُنہ
پرطمانچہ مارا اور کہا کہ اگر تُو یہ خواب سچ بیان کرتی ہے تو محمّد مصطفٰے صلی
اللہ علیہ وسلّم خیبر فتح کریں گے اور تجھے اپنی عورت بنائیں گے۔
دوسرے روز آنحضرت صلی اللہ علیہ سلّم نے خیبر فتح کیا اور اسلامی لشکر
صفیّہ کو رسول ِخداصلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس لے گیا۔ آنحضرتؐ نے دریافت کیا صفیّہ
سے کہ یہ نیل تمہارے چہرے پر کیسا ہے ؟ صفیہؓ
نے وہی خواب کی صُورت پھر بیان کی۔ جو کچھ دیکھا تھا، پورا ہو گیا اور آپ کے خواب
کی تاویل راست آئی۔ اللہ تعالیٰ بہتری کو خوب جانتا ہے :
کتا ب کا نام
تعبیرالرؤیاء
مصنف
علا مہ ابن سیرین
اُردو ترجمہ
ابو القاسم دلاوری
ناشر
فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ
0 Comments