Khwabon ke darmiyan farq ki maarefat mein|خوابوں کے درمیان فرق کی معرفت میں

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Khwabon ke darmiyan farq ki maarefat mein|خوابوں کے درمیان فرق کی معرفت میں

ساتویں فصل
خوابوں کے درمیان فرق کی معرفت میں
Khwabon ke darmiyan farq ki maarefat mein


حضرت کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ مُسلمانوں کا خواب کافروں کے خواب سے زیادہ سچّا ہوتا ہے اور دانا کا خواب نادان کے خواب سے اور صالح آدمی کا خواب فاسق کے خواب سے بہتر ہوتا ہے۔ حق تعالےٰ نے ارشاد فرمایا ہے : اَمَحَسِبَ الَّذِیۡنَ اجۡتَرَ حُواالسَّیِّاٰ تِ اَنۡ نَّجۡعَلَھُمۡ سَآءَ مَا یَحکَمُوۡنَ ہؕ (ترجمہ)  میں کیا ان لوگوں کا خیال ہے کہ جنہوں نے گُناہ کیا ہے کہ ہم اُن کو اُن لوگوں جیسا کر دیں گے کہ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ہیں ، جن کی زندگی اور موت برابر ہے ، بُرا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں )۔ اور بوڑھے لوگوں کا خواب بچّوں کے خواب سے زیادہ سچّا ہوتا ہے اور آزاد عورت کا خواب باندی کے خواب سے بہتر ہوتا ہے۔

 تعبیر بیان کرنے والے کو ہر ایک شخص کے خواب میں نیک مراتب کا خیال رکھنا چاہیئے اور جب صاحبِ خواب سے سوال کرے اور پراگندہ الفاظ کوسُنے  تو سب کو عقل کے قیاس سے درست کرے۔ الفاظ کی تقدیم اور تاخیر کو درست کرے اور پھر تعبیر بیان کرے اور قوی تر الفاظ کو اصولِ تعبیرمیں نگاہ کرے ۔ اگر میزان کلام کو نگاہ رکے گا تو پھر غلطی نہ ہوگی اور جو کچھ بیان کرے، راست بیان کرے کیونکہ متقدّمین اہل ِعلم اسی طرح قیاس کرتے تھے اور تعبیر راست اور درست آتی تھی ۔

 

حکایت 

بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہُوا اور سوال کیا کہ مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ مَیں نماز کے لیئے اذان کہتا ہوں۔ آپؐ نے جواب دیا کہ تم اسلامی حج  کرو گے۔ پھر اُسی وقت ایک دوسرا شخص آیا۔ اُس نے سوال کیا کہ مَیں نے خواب میں اپنے آپ کو نماز کے لیئے اذان کہتے دیکھا ہے۔ آپ نے تعبیر بیان کی کہ تم پر چوری کی تہمت لگائی جائے گی۔

 شاگردوں نے حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ سے دریافت کیا کہ دونوں کے خواب کی ایک ہی صُورت ہے کہ دونوں شخص خواب میں اذانِ نماز دیتے ہیں۔ دونوں کی تعبیر میں اختلاف کیوں ہے ؟ آپ نے جواب دیا کہ پہلے شخص کے چہرے سے نیک بختی کے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ مَیں نے کہا کہ تم حج کروگے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے : وَاَذِّ نۡ فِی النَّاسِ بِا لۡحَجِّ یَاۡتُوۡکَ رِجَالاً (اور  لوگوں میں حج کا اعلان کرو۔ تمہاری طرف دوڑتے ہوتے آئیں گے) اور مَیں نے دُوسرے شخص میں فساد اور مخالفت کے نشانات دیکھے تھے۔ مَیں نے تعبیر بیان کی کہ تم کو چوری میں پکڑیں گے۔ حق تعالے کا ارشاد ہے : فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَیَّتُھَا الۡعِیۡرُ اِنَّکُمۡ لَسَا رِقُوۡنَ ہ  (ترجمہ) منادی نے پکُارا ، قافلے والو ! تم ضرور چور ہو۔")

حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالےٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ بعض وقت رات کو خواب دیکھا جاتا ہے اور اُس کی تعبیر اُسی دن نکل آتی ہے اور بعض وقت خواب دیکھا جاتا ہے اور اُس کی تاویل سال کے بعد پُوری ہوتی ہے اور بعض کی چھ ماہ کے بعد۔ اور بعض کی بیسں اور چالیس سال کے بعد تاویل ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے حضرت امیر المئومنین حسین رضی اللہ تعالےٰ عنہ کے مارے جانے کا خواب۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اس طرح دیکھا کہ ایک کُتّا آپؐ کا خون پیتا ہے۔ پھر چالیس سال کے بعدا س خواب کی تاویل ظاہر ہُوئی کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے :

حضرت جابر مغربی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ رات کے خواب کی تاویل دن کے خواب سے قوی ہوتی ہے اور پہلی رات کا خواب درست نہیں ہوتا ہے۔ اکثر اندیشہ اور کثرتِ اشغال سے آتا ہے اور نیم شب کا خواب بھی محض پریشان کُن ہوتا ہے۔ سب سے درست خواب صبح کے وقت کا ہوتا ہے۔ کیونکہ صبُح کے خواب کو مقرّب فرشتہ لوگوں کو لوح محفوظ سے سکھاتا ہے۔ اس وجہ سے اُس کی تاویل درست اور راست ظاہر ہوتی ہے۔

حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے اوّل شب کے خواب کی تعبیر پانچ سال تک اور درمیانی شب  کے خواب کی تاویل پانچ ماہ تک اور صبح کے خواب کی تاویل دس روز تک ظاہر ہوتی ہے ۔ حاصل یہ ہے کہ جس قدر خواب صبح کے نزدیک ترہو گا۔ اُس قدر اُس کی تاویل نیک اور درست اور جلدی ظاہر ہوگی ۔

کتا ب کا نام

تعبیرالرؤیاء

مصنف

علا مہ ابن سیرین

اُردو ترجمہ

ابو القاسم دلاوری

ناشر

فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ

  

Post a Comment

0 Comments