نوِیَں فصل
بُھولے ہُوئے خواب کے بیان میں
Bhule huwe Khwab ke bayan mein
حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی
شخص خواب دیکھ کر بھُول جائے اور تعبیر بیان کرنے والا خواب کو جاننا چاہے تو اُس کا
طریقہ ہے کہ صاحبِ خواب کا نام پُوچھے اور ا ُس کے نام کے حروف شمار کرے اور ابجد کے
حساب پر اُن میں سے ۹-۹ کو منفی کرے اور
دیکھے کہ کتنے باقی رہے ہیں ۔ اگر ۹باقی رہیں تو یہ خواب کے فساد کی دلیل ہے کہ اُس
نے بُرا خواب دیکھا ہے۔ حق تعالےٰکا ارشاد ہے : وَكَانَ في المَدْيْنَةِ تِسْعَةُ رَھْطٍ یُّفْدُوْنَ
في الْاَرْضَ وَلاَ یُصْلِحُوَنَ ۔
(شہر میں نوگروہ تھے جو فساد کرتے تھے اور اصلاح نہ کرتے تھے)۔
اگر آٹھ باقی ر ہیں تو صاحبِ خواب سفر کرے گا یا اُس کا نکاح
ہو گا ۔ حق تعالےٰ کا ارشاد ہے : ثَمَا نِیُ حِجَجٍ فَاِنَ اَتۡمَمۡتَ عَشۡرًا فَمِنۡ عِنۡدِ کَ –( آٹھ سال ہیں ۔ اگر تم دس پورے کرو تویہ تمہاری مرضی ہے)
۔
اگر سات باقی رہیں تو
صاحب ِخواب درندوں یا کُتّوں کو دیکھے گا۔ حق تعالیٰ کا فرمان ہے : وَیَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَۃٌ وَثَا مِنُھُمۡ
کَلۡبِھُمُ ّ( اور کہتے ہیں کہ سات
اور آٹھواں اُن کا کُتّا ہے )۔
اگر چھ باقی رہیں اور
صاحبِ خواب نیک شخص ہے تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اُس نے خواب میں فرشتوں اور اہلِ
اِصلاح کو دیکھا ہے۔ اس کی تاویل یہ ہے کہ
اس کے سب اشغال نیک ہوں گے اور اگر صاحبِ خواب مفسد ہے تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ
اُس نے خواب میں شیاطین اور اہلِ فساد کو دیکھا ہے۔ اُس کی تاویل اُس شخص کی تباہی
ہے۔ خدا تعالی کا فرمان ہے، خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَ وۡ ھَاثُمَّ اسۡتَویٰ عَلَیَ
الۡعَرۡشِ۔( تم دیکھتے ہو کہ آسمانوں
کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے۔ پھر عرش پر استوٰی کیا ہے)۔
اگر پا نچ باقی رہیں
تو اُس نے خواب میں گھوڑے اور ہتھیار دیکھے ہیں اور اگر چار باقی رہیں تو اُس نے خواب
میں آسمان اور ستارے دیکھتے ہیں : فَیارۡ بَعَۃِ اَیَّامٍ سَوَآءً لِّلَّسآئلیۡنَ ہ(چار دنوں میں سوال کرنیوالوں کے لئے برابر ہے)۔
اگر تین باقی رہیں تو صاحبِ خواب نے کسی کو کوئی کام کہا ہو
گا۔ مَا يَكُوۡنُ
مِنْ نَّجو یٰ ثَلٰثَةٍ إِلَّا هُوَ
رَابِعُهُمْ – (تین آدمیوں کی سرگوشی
چو تھا خدا ہے اور دوسری جگہ ارشاد ہے ثَلَثَةِ أَيَّامٍ إِلاَّ (تین دن مگر)۔
اگر دو یا ایک باقی رہے تو اس امر کی دلیل ہے کہ دین اور دُنیا
میں نفع ہو گا ۔ ثَا نِیَ
اَثۡنَیۡنِ اِذۡھُمَا فِی الۡغَارٍ اِذۡ یَقُوۡلُ لِصَا حِبہٖ لاَ تَحَزنۡ ہ دو میں کا دُوسرا جب وہ دونوں غار میں تھے۔ جب اپنے دوست کو
کہتا تھا کہ غم نہ کھا) اس کی تاویل یہ ہے کہ دہشت سے امن میں رہے گا اور سب طرح سے
محفوظ ہو گا ۔
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایاہے کہ اگر کوئی شخص خواب دیکھ کر
بھُول جائے۔ تعبیر بیان کرنے والا سائلو کو کہے کہ اپنے اعضاء میں کسی عضو پر ہاتھ رکھو۔
اگر سرپر ہاتھ رکھے تو پہاڑ دیکھا ہے ۔ اگر آنکھ پر رکھے تو آبِ شور کا چشمہ دیکھا
ہے۔ اگر ناک پر رکھے تو دامنِ کوہ دیکھا ہے۔ اگر رُخسارے پر رکھے تو مرغزار دیکھا
ہے۔ اگر منہ پر رکھے تو آبِ شیریں کا چشم
دیکھا ہے۔ اگر کان پر رکھے توشگان اور غار دیکھے ہیں ۔اگر ریش پر رکھے تو گھاس
دیکھتے ہیں۔ اگر ہا تھ پیٹ پر رکھے تو خواب میں نہر دیکھی ہے۔ اگر شرمگاہ پر رکھے
تو خرابات دیکھے ہیں۔ اگر کندھے پر رکھے تو محل دیکھے ہیں۔ اگر بازو پر رکھے تو
میوے دار درخت دیکھے ہیں اور اگر انگلیوں پر ہاتھ رکھے تو اُس نے خیرو کی شاخیں اور
درخت دیکھا ہے۔ اور اگر پاخانے کی جگہ پر ہاتھ رکھے تو اس نے خواب میں کُوڑا کرکٹ
دیکھا ہے اور اگر زانو پر رکھے تو اُس نے ٹیلے دیکھے ہیں اور اگر خواب دیکھنے والا
پنڈلی پر ہاتھ رکھے تو اُس نے خواب میں پھل دار درخت دیکھا ہے۔
حضرت دانیال علیہ السّلام نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی خواب
دیکھ کر بھول جائے، چار حال سے خالی نہیں ہے۔ ایک بہت گنُاہوں کے باعث ۔ دُوسرے
مختلف کاموں کے باعث۔ میرے ضُعفِ نیّت کے باعث۔ چوتھے طبیعت کا اختلاف جب حالت سے
پھرے تو ضرور خوابوں کو بھول جائے گا۔
کتا ب کا نام
تعبیرالرؤیاء
مصنف
علا مہ ابن سیرین
اُردو ترجمہ
ابو القاسم دلاوری
ناشر
فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ
0 Comments