Khwab walon ke saath sharaet aur aadab ki maarefat mein|خواب والوں کے ساتھ شرائط اور آدب کی معرفت میں

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Khwab walon ke saath sharaet aur aadab ki maarefat mein|خواب والوں کے ساتھ شرائط اور آدب کی معرفت میں

 

بارھویں فصل
خواب والوں کے ساتھ شرائط اور آدب کی معرفت میں
Khwab walon ke saath sharaet aur aadab ki maarefat mein

Khwab walon ke saath sharaet aur aadab ki maarefat mein


حضرت دانیال علیہ السّلام نے فرمایا ہے۔ تعبیربیان کرنے والا دانا اور پارسا ہونا چاہیے۔ عالم خاموشی پسند اور نیک ہونا چاہیئے۔ تعبیردیتے وقت حاضراور ہوشیار ہو اور سائل کا خواب احتیاط سے سُنے  اور معلوم کرے کہ سائل بادشاہ ہے یا ر عایا میں سے ہے۔ بزرگ عالم ہے یا جاہل آزاد ہے۔ یا غریب غلام ہے یا شہری مالدار ہے ۔ درویش مرد ہے یا عورت فارغ دِل ہے یا مشغول ہے۔ موسم گرمامیں خواب دیکھا ہے یا سرما میں دیکھا ہے۔ جب ہر ایک بات کو قیاس عقل سے معلوم کرلے تو جیسا  اس علم کے اُستاد بیان کرے ہیں تاویل  بیان کرے اور اپنی طرف سے کچھ نہ کہے۔

حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ باوجود یکہ اس علم کے امام  اور یگانۂ روز گار  تھے، باوجود اتنی  فضیلت کے جن خوابوں کی تعبیر نہ  جانتے تھے کچھ نہ کہتے تھے۔

 ابو حاتم اصمعی سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابوالمقدم  سے  کہ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ تیسں سے چالیس سال تک جو کچھ لوگ پُوچھتے ایک جواب کہتے اور باقی کی تعبیر نہیں کہتے تھے۔ لہٰذا تعبیر بیان کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے صاحب خواب کی بات کو اچھی طرح سُنے اور اُس کی تعبیر میں اچھی طرح غور کرے اور اگر بات درست ہے اور اُس  کے معنی صحیح ہیں اور تاویل کی برداشت کرتے ہیں۔ اس وقت تعبیر بیان کرے۔ اگر اصل خواب میں فضول بات ہو تو اُس فضول کو جُدا کرے اور اصل کی تعبیر بیان کرے۔

اگر ساری بات مختلف ہے اور آپس میں جوڑ نہیں کھاتی ہے تو خواب پریشان ہے اُس کی تعبیر نہ کہے اور اگر تعبیر چھپائے تو سائل سے پُوچھے کہ تنگ دل ہے یا خوش دل ہے اور جو کچھ اُس سے سُنے  اس پر تاویل خواب کی بنا رکھے اور اگر وہ کہے سکے اور تعبیر بیان کرنے والانام سے جان نہ سکے۔ تو طبیعتِ عبارت اور گفتار اور روشنی اور نیکوئی اور دروغ اور راست سے تاویل کرے اور اگر اس کے خواب کی تاویل کسی بد چیز پر ہو تونہ کہے اور اس پر پوشیدہ رکھے۔

 کرمانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اصل خواب تین چیز پر ہے۔ ایکؔ جنس ۔ دوسریؔ صفت ۔ تیسؔری طبع ۔جنؔس جیسے درختوں اور پرندوں کی ہوتی ہے۔ یہ سب مردوں کی تاویل ہوتی ہے اور صفؔت یہ ہے کہ تعبیر بیان کرنے والا جانے کہ درخت کون ساہے اور مرغ کسی جنس سے ہے اور کسی صفت کا ہے اور اگر اخروٹ کا درخت ہے تو معلوم کرے کہ عجمی مرد ہے۔ کیونکہ عرب میں اخروٹ کا درخت نہیں ہوتا ہے اور اگر پرندہ مور ہے تو عجمی ہے، اگر شتُر مرغ ہے تو مرد عربی ہے اورطبیعت یہ کہ ہے کہ  معلوم کرے کہ اس درخت کی طبعیت کس قسم کی ہے۔ الہٰذا اس درخت کی نوع پرتاویل بیان کرے

 اگر اخروٹ کا درخت ہے تومرد مالدار ہے لیکن بد معاملہ، بخیل اور بُراہے۔ کیونکہ اگر تم اخروٹ کو ہلا ؤتو آواز کرتا ہے اور جب تک نہ تو ڑو گرِی نہیں نکلتی ہے اور اگر کھجور کا درخت ہے تو جو کام اختیار کرے گا، آسان ہوگا۔ کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَمۡلُھَا ثَا بِتٌ وَّ فَرۡ عُھَا فِی السَّمَآءِ (جیسے  پاک درخت اُس کی جڑ ثابت ہے اور شاخ آسمان میں ہے) وہاں پر شجرہ طیّبہ درخت خرما ہے۔

 اگر کوئی پرندہ اُڑتا ہے تو تعبیر دینے والا جانے کہ یہ صاحبِ خواب سفر کرے گا۔ لہٰذا پر ندے کی طبیعت کو بھی جاننا چاہیئے۔ اگر کوّ اہے تو وہ شخص ضرور شر پر اور بدعہد ہے۔

خواب دیکھنے والا راست گو اور بادیانت ہونا چاہیئے اور دیکھی ہوئی بات میں کمی اور زیادتی  نہ کرے کیونکہ اس سے خواب میں نقصان ہوتا ہے اور جو شخص خواب دیکھے اور اُس سے ڈرے اُسے تین بار آیتہ الکُرسی پڑھ کراپنے اُوپر دَم کرنا چاہیئے اور یہ دعا پڑھے:-

اَعُوۡذُ بِرَبِّ مُوۡسیٰ وَاِبۡرَاھِیۡمَ مِنۡ شَرِّ رُؤَیَا الَّتِیۡ رَاَیۡتُھَا مِنۡ مَّنَا مِیۡ اَنۡ یَّفُزُّنِیۡ فِیۡ دِیۡنِیَ وَدُ تۡیَا یَ وَمَعِیۡشَتِیۡ عَزَّ جَا رُکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَآاِلٰہَ غَیۡرُکَ۔

ترجمہ:-مَیں ربِّ مُو سٰی  علیہ السّلام اور ابراہیم علیہ السّلام  کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں، اُس خواب کی بُرائی سے جو میں نے اپنی نیند میں دیکھی ہے کہ میرے دین اور دُنیا اور معاش میں نقصان پہنچائے۔ تیرا پڑوسی زبر دستی ہے اور تیری ثنا بڑی ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔"

اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور صدقہ دے تو اس خواب کی بُرائی پھرے گی ۔

 حضرت مغربی رحمتہ اللہ تعالےٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ ابلیس ملعون تمام خوابوں میں دست درازی کرتا ہے اور سب چیزوں کی مانند ہو جاتا ہے۔ لیکن خدا تعالےٰ اور فرشتوں اور پیغمبروں اور آسمان اور آفتاب اور ماہتاب اور ستاروں کی مانند اپنے آپ کو تشبیہ نہیں کر سکتا ہے اور اگر اُس کو یہ طاقت ہوتی کہ اپنے آپ کو ان چیزوں کے مانند کر لیتا تو خلقت کے درمیان فتنہ ڈالتا کہ گاہے اپنے آپ کو پیغمبروں کی مانند ظاہر کرتا اور کہتا کہ مَیں تم سے خوش ہوں جو کچھ چاہو کرو۔ اور دوسرے شخص کو کہتا کہ مَیں تمہارا خالق ہوں۔ تمہارے گناہ معاف کر دیئے  ہیں اور تمہیں بخش دیا ہے اور ایسی چیزیں کہتا کہ خدا تعالے ٰکے بندوں کو گمراہ کرتا۔

حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالےٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ جب ابلیس ملعون اپنے آپ کو آنحضرتؐ صلی اللہ علیہ وآلہٖ واصحابٖہ وسلّم  کی صورت بنانا چاہتا ہے تو آسمان سے آگ اُترتی ہے اور اُس کو جلاتی ہے اور سب کاموں میں سے مشکل کا م ابلیس ملعون پر یہ ہوتا ہے کہ مومن کا دل روشن ہو جائے اور حق تعالےٰ کو جانے اور اس کا خواب راست آئے :

حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے تعبیر بیان کرنے والے کے لیے یہ شرط ہے کہ با طہارت ہو اور اگر اس کا کوئی دشمن  ہے تو دشمنی کی وجہ سے ناجائز تعبیر  نہ بیان کرے اور جس شخص کی بدی جانے دُوسروں کو نہ بتائے۔

حضرت مغربی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب دیکھنے والا خواب میں کمی بیشی نہ کرے اور جھُوٹ سے  بچے کیِو نکہ حدیث شریف  میں ہے کہ سچّا خواب حق تعالے ٰکی طرف سے وحی ہے اور جو شخص وحی رباّنی میں کمی بیشی کرتا ہے ، وہ خدا تعالے ٰپر جھوٹ بولتا ہے  اور خواب حق تعالےٰ اور بندے کے درمیان امانت ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ہے: جو کوئی مُجھ پر کہ مَیں ر سول  ہوں، جُھوٹ بولتا ہے، وہ اپنے اوپر تباہی اور بربادی کی گواہی دیتا ہے۔ لہٰذا جو شخص جھوٹا خواب گھڑتا ہے، آنحضرت صلی للہ علیہ وسلّم کے ارشاد کے بموجب گناہ گا رہے اور یہ بات خواب کی عظمت اور بزرگی پر دلیل ہے اور سائل اور تعبیر بیان کرنے والے پر ادب کا نگاہ رکھنا شرط ہے ۔

کتا ب کا نام

تعبیرالرؤیاء

مصنف

علا مہ ابن سیرین

اُردو ترجمہ

ابو القاسم دلاوری

 ناشر

فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ

 

Post a Comment

0 Comments