Khwabon ke Mizaj ki Shanakht mein|خوابوں کے مزاج کی شناخت میں

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Khwabon ke Mizaj ki Shanakht mein|خوابوں کے مزاج کی شناخت میں

پہلی فصل
خوابوں کے مزاج کی شناخت میں
Khwabon ke Mizaj ki Shanakht mein

 

ہم اس فصل میں بیان کریں گے کہ خواب کی حد اور مزاج کیا ہے ؟ یہ بات جان لو کہ حُکماء نے بیان کیا ہے کہ نیند کا سبب تر بخارات کا وجود ہے جو جسم سے دماغ کی طرف چڑھتے ہیں، جس کے باعث تمام حواس اور قوتیں آرا م پاتی  ہیں اور غذا ہضم ہوتی ہے اور جسم کی اخلاط پُختہ ہوتی ہیں۔طبیب اس خواب کو طبیعی کہتے ہیں اور بعض کےنزدیک خواب دماغ کے افعال میں سے ایک فعل کا نام ہے اور وہ طبعی فعل ہے۔ کیونکہ اس سے قوتوں کو آرام پہونچتا ہے خاص کر قوتِ تخیّل اور قوّتِ فکر کو زیادہ آرام پہونچتا ہے اور یہ قوتیں جن کا ذکر ہُوا ہے رُوحِ  نفسانی کی حرکات ہیں اور اُن کی جگہ دماغ ہے اور خواب سے آرام ہے تا کہ رُوح نفسانی تسکین پائے۔

اس پر دلیل یہ ہے کہ جو شخص تحصیل علم میں مشغول ہوتا ہے اور رات کو گرمی اور خشکی اُس کے مزاج پر غالب آ جاتی ہے تو روحِ نفسانی کثرتِ حرکت سے سُست اور کمزور ہو جاتی ہے اور یہیں سے دُکھا اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا علاج سرد اور تَر چیزیں ہیں۔ جیسے روغن بنفشہ اور روغن نیلو فر اور جو چیزیں اُن کے مناسب ہیں۔

حُکماء بیاں کرتے ہیں کہ خواب دو قسم پر ہے۔ ایک طبعی ، دُوسری غیر طبعی ۔ لیکن طبیعی حرارتِ عزیزی کو قائم رکھتی ہے۔ یعنی اصلی گرمی کو اندر میں نگاہ رکھتی ہے۔ لیکن چند قوائے نفسانی سست ہو جاتی ہیں۔ کیونکہ ان پر تری غالب ہو جاتی ہے لیکن رنج کو دُور کرنا چاہیئے اور جو فضلات جسم میں جمع ہو گئے ہیں ، اُن کو پسینہ کے ذریعے رفع کرنا چاہیئے۔

 غیر طبیعی خواب تین قسم کی ہے ۔ایک ؔجسم کے فساد مزاج سے۔ دُوسر یؔ  بعض اخلاط یعنی خون اور صفرا اور سودا کے زیادہ ہونے سے ۔تیسری غلیظ غذاؤں کے کھانے سے ہے یا سرد اور تر دماغ کے افکار ہیں۔ ان کا سرمایہ دماغ کی سردی اور تری سے ظاہر ہوتا ہے۔ اسی لئے گرم وخشک دماغ والے کو نیند بُہت ہی کم آتی ہے اور گرم و تر دماغ کو بہت نیند آتی ہے۔

اگر کوئی شخص اعتراض کرے اور کہے کہ تُم نے جانا ہے کہ خواب ایک فعلِ افعال سرد تر اور راحت و قوتِ متخیلّہ و متفکّرہ ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم کو عقل کے ذریعے معلوم ہوتا ہے کہ بیٹھنا کھڑے ہونے سے راحت ہے۔ راحت کی وجہ سے بیداری اور دماغی قوتوں کی آسائش ہے۔ لہذا یقیناً خواب دماغ کے افعال میں سے ایک فعل ہے اور خواب طبعی اور غیر طبعی ،ضعفِ قوتِ تخیلّ - وقوتِ ذکر وقوتِ فکر کی شرح ۔قولِ حکمائے قدیم سے سند اور دلیل کے ساتھ ہم نے اپنی کتاب کفایت الطلب میں مفصّل طور پر بیان کر دی ہے۔

کتا ب کا نام

تعبیرالرؤیاء

مصنف

علا مہ ابن سیرین

اُردو ترجمہ

ابو القاسم دلاوری

 ناشر

فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ


Post a Comment

0 Comments