پانچویں
فصل
سچے
اور جھوٹے خواب کی شناخت میں
Sache aur Jhoote Khwab ki Shanakht mein
حضرت دانیال علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ لوگ شکل
اور صورت۔ طبیعت اور قد بات اور خواب میں مختلف ہیں۔ اختلافِ شہر اور ہَوا کی وجہ
سے ایک کا خواب دوسرے کے مطابق نہیں ہوتا ہے۔ جب کسی کی طبیعت پر گوشت اور حلوا
اور شراب وغیرہ چیزوں کے استعمال سے خون غالب ہو گا تو خواب میں فصد اور سینگی اور
لبوں کی حرکت اور خوشی اور آواز راگ و رنگ کی اور جو کُچھ اُس کے مشابہ ہے سُنے گا
تو تعبیر بیان کرنے والا اُس کے چہرے اور رنگ اور جسم کی فربہی اور خوش و خرّمی کو
دیکھے کہ یہ خواب خون کے غلبہ سے ہے اور اس کی کچھ بھی اصلیّت و تعبیر نہیں ہے۔
اور جب کسی کی طبیعت
پر گرم اور خشک چیزوں کے کھانے سے جیسے پنیر ۔پیاز۔ فلفل وغیرہ سے خلطِ صفراء کا
غلبہ ہو جاتے تو وہ شخص خواب میں آگ چراغ - شمع۔ قندیل اور گرما وغیرہ بہت دیکھے
گا۔ جب تعبیر بیان کرنے والا اس کے چہرے کی زردی اور جسم کی لاغری اور تیزی حرکت،
اور بسیار گوئی دیکھے گا تو جان لے گا کہ اس شخص پر خلط صفرا کا غلبہ ہے اور اُس
کے خواب کی کچھ اصلیّت و تعبیر نہیں ہے۔
اگر کسی شخص کی طبیعت پر بلغم بڑھانے و الی چیزوں کے
استعمال سے جیسے چھاچھ ۔ دہی ، دُودھ وغیرہ سے بلغم کا غلبہ ہو جائے گا تو وہ شخص
خواب میں برف اور بارش اور جو چیزیں اُن کے مشابہ ہیں دیکھے گا۔ جب تعبیر بیان
کرنے والا صاحبِ خواب کا رنگ سفید او رجسم فربہ اور بات میں گرانی دیکھے گا تو جان
لے گا کہ اس کے مزاج پر خلط بلغم غالب ہے
اور ایسے شخص کی خواب کی کوئی اصلیّت نہیں ہے۔
اگر کسی شخص کی طبیعت پر سودا انگیز چیزوں کے کھانے سے جیسے
نمک آمیختہ گوشت اور تُرش چیزیں اور بینگن غیرہ سے خلطِ سودا کا غلبہ ہو جائے گا۔
تو ایسا شخص خون ناک خوابیں۔ سانپ ۔بچھّو ۔ تاریکی اور سیا ہی وغیرہ بہت دیکھے گا۔
جب تعبیر بیان کرنے والا اس کا رنگ اور چہرہ سیاہ دیکھے گا اور اس کی صورت اندیش
ناک اور متفکّر نظر آئے گی اور بے وجہ اپنے چہرے اور ریش پر ہاتھ پھیرتا ہوگا تو
جان لے گا کہ اُس شخص پر خلط ِسودا کا غلبہ ہے۔اور اُس کا خواب بے اصل ہے ۔
لہٰذا تعبیر بیان
کرنے والے پر لازم ہے کہ ان سب باتوں پر غور کرے اور ہر ایک کے خواب کو اچھی طرح پُو
چھے اور اس پر واقفیّت حاصل کر کے تعبیر بیان
کرے تاکہ راست آئے۔
حضرت ابنِ سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایاہے کہ جو لوگ اصحاب ہِمّت ہیں۔ جیسے
عاشق معشوق کو خوب میں دیکھےیا حرفہ والا اپنے خوب میں ا پنا پیشہ دیکھے جیسے جولاہا کپڑے کو اورآہن گرلوہے کو ۔تعبیر بیان کرنے والے پر لازم ہے کہ
خواب کو دوبارہ پُوچھے کہ کل کیا کھایا تھا اور کس خیال میں سویا تھا ، پھر تعبیر
بیان کرے۔
یا کوئی آدمی خواب کے اندر برف اور باراں، یخ اور سرما میں
گرفتار ہے۔ جب بیدار ہو گا تو نیند کے کپڑے اُس سےعلیحٰدہ ہوں گے ۔ یہ برہنگی اور
بے سرو مائیگی اُس کے خواب کا باعث ہو گی ۔ لہٰذا یہ خواب ہے حقیقت ہے۔
اگر خواب میں دیکھے کہ حمام میں تھا۔ یا دُھوپ اور گرمی میں
تھا اور جب جائے گا تو اپنے آپ کو بہت سے کپڑوں میں لپٹا ہُوا پائے گا۔ خواب میں ایسی
گرمی محسوس کر نا کثرتِ پار چات کے باعث ہے۔ یہ خواب کبھی بے حقیقت ہے۔
اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ بیماری اور جسمانی درد سے رو
رہا ہے اور بیمار پڑا ہُوا ہے اور در حقیقت بیمار بھی تھا تو یہ خواب بھی بے اصل
ہے۔
اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ بَول کرتا ہےاور جاگا تو کپڑے
میں کیا ہُوا دیکھا یا معلوم کیا کہ بَول
زور سے آرہا ہے۔ ایسے خواب بے حقیقت ہیں اور اُن کی کوئی تعبیر نہیں ہے ۔
کتا ب کا نام
تعبیرالرؤیاء
مصنف
علا مہ ابن سیرین
اُردو ترجمہ
ابو القاسم دلاوری
ناشر
فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ
0 Comments