Unn masael meinke jin ki tabeer baraks hoti hai|ان مسائل میں کہ جن کی تعبیر برعکس ہوتی ہے

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Unn masael meinke jin ki tabeer baraks hoti hai|ان مسائل میں کہ جن کی تعبیر برعکس ہوتی ہے

پندرھویں فصل
اُن مسائل میں کہ جن کی تعبیر برعکس ہوتی ہےUnn masael meinke jin ki tabeer baraks hoti hai


اُن مسائل میں کہ جن کی تعبیر برعکس ہوتی ہے

بہت سے سوال ہیں کہ جن کی تعبیر اُلٹی  ہے۔ چنانچہ ہم بعض کو اس فصل میں بیان کرتے ہیں تاکہ سیکھنے والے پر پوشیدہ نہ رہے۔

حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ طاعون خواب میں دیکھنا بیداری میں لڑائی ہیں اور خواب میں رونا بیداری میں خوشی ہے اور خواب میں پچھنے لگوانے بیداری میں تمسّک تحریر کرنا ہے۔ خواب میں درِد دندان دیکھنا گور کنی کی دلیل ہے۔ خواب میں اپنے آپ کو قبر میں دیکھنا قید خانے میں جانے کی دلیل ہے۔ خواب میں خانہ خراب دیکھنا لڑکیاں پیدا ہونے کے ہیں، اللہ تعالے کی طرف سے جو ایمان والوں کے لیئے بشارت ہیں۔ دوسؔری قسم  مِنَ الشَّیْطَانِ  الّذِیْنَ اٰمَنُو - ایمان والوں کے لیے شیطان کی طرف سے۔ تیسرؔی قسم اضغاث و احلام پریشان کُن خیالات ہیں ۔

یعنی خواب کی تین قسمیں ہیں ۔ ایک حق تعالےٰ کی طرف سے جو اہلِ ایمان کے لیئے دُنیا کی زندگی میں بشارت ہیں۔ دوسری قسم کے خواب وہ ہیں جو لوگوں کو غم میں ڈالتے ہیں۔ تیسری قسم کے خواب پریشان ہیں ۔

حضرت جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اصل خواب تین قسم پر ہیں ۔ ایک کو حکم ، دوسرے کو متشابہ تیسرے کو اضغاث و احلام کہتے ہیں اور اضغاث و احلام یعنی پریشان خواب چار گروہ دیکھتے ہیں ۔ اوّل گروہ کہ جس  کی طبیعت فساد کی طرف مائل ہے۔ دوؔم گروہ جو شراب خور ہے۔ سوؔم گروہ جو غلط سودا پیَدا کرنے والی غذا کھاتا ہے۔ جیسے بینگن۔ مسور ۔ نمک مِلا ہُوا گوشت اور جو چیزیں ان کے مشابہ ہیں ۔ چہارم گروہ ، نابالغ بچےّ ایسے خواب دیکھتے ہیں۔

 حضرت محمّد بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ خواب دو قسم پر ہیں۔ ایک خواب حکم،یعنی فیصلہ کُن  جو درست ہوتا ہے۔ دوسرے اضغات و احلام جو پریشان اور پر اگندہ خواب ہوتے ہیں۔ اضغات گھاس کے جنگلوں اور  کو کہتے ہیں۔ یعنی  گھاس کی  طرح  سبزہ زاروں میں  تفرق ہیں او ر خواب پر یشاں بھی تین قسم پر ہیں ۔بعض طبیعت اور  خواہش کے غلبے سے اور بعض  شیطان کی  نمائش سے او ر بعض نفس کی اپنی باتوں سے اور یہ  تینوں قسمیں  درست  نہیں ہو تی ہیں۔

حضرت کرمانی رحمتہ اللہ  علیہ نے فرمایا ہے کہ خوب تین قسم پر ہیں۔ ایک قسم حق تعالےٰ کی طرف سے بشارت ہے۔ دوسری قسم شیطان کا وسوسہ ہے۔ تیسری وہ بات ہے تو خیال میں جم جاتی ہے اور شوق کی وجہ سے اُسی کو خواب میں دیکھتا ہے۔ سچّی خواب فرشتے کی صُورت ہوتی ہے کہ کرنے کی چیز کی لوح محفوظ سے بشارت دیتا ہے۔ یا با خدا شخص کو آتی ہے کہ قبل از وقت اُس کی شرارت سے محفوظ رہے الہٰذا جو شخص خواب دیکھ کر بھُول جائے تعبیرِ بیان کرنے والا اُس سے توبہ کرائے اور خواب کا بھُلا نا گناہ ہے۔ کیونکہ خواب کا نمائندہ ممکن ہے کہ لوح محفوظ سےکوئی فرشتہ ہو۔

حضرت مغربی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خواب دو قسم پر ہیں۔ ایک سچّا ، دوسرا جُھوٹا۔ اور سچّا خواب تین قسم پر ہے۔ ایکؔ بشارت ۔دوسرؔے تنبیہ۔ اور تیسرسے الہام - بشارت کی قسم یہ ہے کہ حق تعالے ٰنے ایک فرشتہ لوح محفوظ پر مقر رکیا ہُوا ہے۔ تاکہ جو کچھ نیکی اور بدی فرزندِ آدم کے سر پر آنے والی ہے اُس کو اُس کی اطلاع کرے۔ اور اُس پر خواب میں ظاہر کرے۔ اُس فرشتے کا نام ملک الرّؤیا ہے۔

کسی کو بشارت پہنچانی ہوتی ہے تو خواب کا فرشتہ خواب میں ظاہر کر دیتا ہے اور خواب تنبیہ یہ ہے کہ فرشتہ اُس کو ڈراتا ہے اور آنے والی چیز کی اطلاع دیتا ہے تاکہ خواب دیکھنے والا اطاعت کرے اور گناہ سے بچے ۔ اور اس کے باعث عبادت اور فرماں برداری کرے اور آنے والی بدی سے امن میں رہے۔ حق تعالےٰ کا ارشاد ہے:-

"وَ تُوۡ بُواِلَی اللہ اَیُّھَا الۡمُؤمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ہؕ" ایمان والو!اللہ  تعالے ٰکی طرف رجوع کرو، تا کہ تم نجات پاؤ"۔

خواب الہام ہے کہ حق تعالےٰ فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ وہ بندے کو خواب میں الہام کرے تاکہ وہ صدقہ دے اور جہاد کرے اور حق تعالےٰ کی طرف رجوع کرے اور گنُاہ سے بچے اور خلقت کے ساتھ احسان کرے۔

جُھوٹے خواب کی بھی تین قسمیں ہیں۔ ایکؔ خواب ہمت، دوسرؔا خواب علّت - تیسرا خوابِ شیطانی یعنی پریشان و پراگندہ۔ خواب ہّؔمت یہ ہے کہ جو کچھ بیداری میں سوچ رہا تھا۔ وہی کُچھ خواب میں دیکھے۔ اس خواب کی اصل نہیں ہے اورنہ اُس کی تاویل ہے۔

 اور خواب علّت یہ ہے کہ دُکھیا آدمی جسمانی درد سے روتا ہے اور نیند میں وہی درد غلبہ کرتا ہے۔ بُری اور خوفناک چیزیں خواب میں دیکھتا ہے اور اِس خواب کا باعث درد ہوتا ہے۔ اس خواب کی بھی اصلیّت نہیں ہوتی ہے۔

اور خواب ِشیطانی یہ ہے کہ جسم ٹوٹتا ہے یا نا ممکن چیز کو دیکھتاہے۔اس کی بھی تعبیراور تاویل نہیں ہوتی ہے۔ چنانچہ حق تعالےٰ کا فرمان بطورِ نقل ہے ۔

وَمَا نَحۡنُ بِتَاۡوِیۡلِ الۡآحۡلاَمِ بِعَالَمِیۡنَ۔(ہم پریشان خوابوں کی  تاویل کے عالم نہیں ہیں۔"

حضر ت جابر مغربی رحمتہ اللہ علیہ  نے فرمایا ہے کہ خواب  میں عجا ئبات  میں سے ایک یہ  ہے کہ خواب  میں ایک جُھوٹ چیز  نظر آتی ہے  اور اُس  کی تاویل اُس کے فرزند  یا  براور پر واقع  ہوتی ہے ۔چناچہ آنحضرتؐ نے خواب  میں دیکھا  کہ  ابو جہل مسلمان ہو گیا ہے ۔حالانکہ اُس کے  بعد  حضرت  عکرمہؓ ابوجہل کے  فرزند اسلا م لائے  :-

ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ اسدا  میر اسلام  لایا ہے۔ حالانکہ اُس کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ  اسد کے  فر زند  اسلام لائے ۔

یہ  بھی ہو تا ہے کہ بچے  کی خواب  کی تا ویل  ماں پر پڑتی  ہے اور غلام کے خواب  کی  تاویل آقا پر پڑتی ہے ۔ ایسے عجائبات خواب میں بہت ہو تے  ہیں ۔اگر سب کو بیا ن  کیا جائے   تو  کتاب  دراز ہو گی۔

کتا ب کا نام

تعبیرالرؤیاء

مصنف

علا مہ ابن سیرین

اُردو ترجمہ

ابو القاسم دلاوری

 ناشر

فرید بُکڈپو (پرائیویٹ ) لمٹیڈ

 

 


Post a Comment

0 Comments