نذرِکالج-ساحر لدھیانوی
Nazre Collge By Sahir Ludhianvi
لدھیانہ گو نمنٹ کالج
۱۹۴۳ء
اےسرزمیِن
پاک کےیارانِ نیک عام
باصد
خلوصن شاعرِآوارہ کاسلام
اےوادئ
جمیل مرےدل کی دھڑکنیں
آداب
کہہ رہی ہیں تری بارگاہ میں!
توآج
بھی ہےمیرے لیے جنت خیال
ہیں
تجھ میں دفن میری جوانی کےچارسال
کملائےہیں
یہاں پہ مری زندگی کےپھول
ان
راستوں میں وفن ہیں میری خوشی کےپھول
تیری
نوازشوں کو بھلایانہ جائےگا
ماصی
کانقش دل سےمٹایانہ جائےگا
تیری
نشاط خیز فضائے جواں کی خیر
گلہائےرنگ
وبوکےحسیں کارواں کی خیر
دورِخزاں
میں بھی تری کلیاں کھلی رہیں
تاحشریہ
حسین فضائیں بسی رہیں!
ہم ایک
خار تھےجوچمن سے نکل گئے
ننگ
وطن تھےحدِوطن سےنکلن گئے
گائےہیں
اس فضامیں وفاؤں کے راگ بھی
نغماتِ
آ تشیں سےبکھیری ہےآگ بھی!
سرکش
بنےہیں،گیت بغاوت کےگائےہیں
برسوں
نئےنظام کےنقشےبنائےہیں
نغمہ
نشاطِ روح کاگایاہے بارہا
گیتوں
میں آنسوؤں کو چھپایا ہےبارہا!
معصومیوں
کےجرم میں بدنام بھی ہوئے
تیرےطفیل
موردِالزام بھی ہوئے
اس
سرزمیں پہ آج ہم اک بارہی سہی
دنیاہمارےنام
سےبیزار ہی سہی
لیکن
ہم ان فضاؤں کےپالےہوئے توہیں
گریاں
نہیں تویاں سےنکالے ہوئےتو ہیں
0 Comments