شکست۔ساحر
لدھیانوی
Shikast by Sahir Ludhianvi
اپنے
سینےسےلگائے ہوئےاُمیدکی لاش
مدتوں
زیست کوناشادکیاہےمیں نے
تونےتوایک
ہی صدمےسےکیاتھادوچار
دل
کوہرطرح سےبربادکیاہےمیں نے
جب
بھی راہوں میں نظرآئے حریری ملبوس
سرد
آہوں میں تجھے یادکیاہےمیں نے
اوراب
جب کہ مری روح کی پہنائی میں
ایک
سنسان سی مغموم گھٹا چھائی ہے
تودمکتےہوئےعارض
کی شعائیں لےکر
گل
شدہ شمعیں جلانے کوچلی آئی ہے
میری محبوب یہ ہنگامۂ تجدیدوفا
میری
افسردہ جوانی کےلیےراس نہیں
میں
نےجوپھول چنےتھےترےقدموں کےلیے
ان
کادھندلا ساتصدربھی مرےپاس نہیں
ایک
یخ بستہ اداسی ہےدل وجاں یہ محیط
اب
مری روح میں باقی ہےنہ اُمیدنہ جوش
رہ
گیادب کےگراں بارسلاسل کےتلے
میری
درماندہ جوانی کی اُمنگوں کاخروش
ریگ
زاروں میں بگولوں کےسوا کچھ بھی نہیں
سایۂ
ابرِگر یزاں سےمجھے کیالینا
بجھ
چکےہیں میرےسینےمیں مجت کےکنول
اب
ترے حسنِ پشیماں سے مجھےکیا لینا
تیرےعارض
پہ یہ ڈھلکے ہوئے سیمیں آنسو
میری
افسر دگیِ غم کامداوا تونہیں
تیری
محبوب نگاہوں کاپیامِ تجد ید
اک
تلافی ہی سہی…… ……میری تمنا تونہیں
0 Comments