مجھےسوچنےدے-ساحر
لدھیانوی
Mujhe
sochane de by Sahir Ludhianvi
میری ناکام محبت کی
کہانی مت چھیڑ
اپنی مایوس اُمنگوں
کافسا نہ نہ سنا
زندگی تلخ
سہی،زہرسہی، سَم ہی سہی
دردو آزار سہی،جبر
سہی،غم ہی سہی
لیکن اس دردوغم و جبر
کی وسعت کوتودیکھ
ظلم کی چھاؤں میں دم
توڑ تی خلقت کوتودیکھ
اپنی مایوس اُمنگوں
کافسانہ نہ سنا
میری ناکام محبت کی
کہانی مت چھیڑ
جلسہ گاہوں میں دہشت
زدہ سہمےانبوہ
رہ گزاردں پہ فلاکت
زدہ لوگوں کےکردہ
بھوک اور پیاس
سےپژمردہ سیہ فام زمیں
تیرہ وتار مکاں، مفلس
وبیمار مکیں
نوع انساں میں یہ سرمایہ ومخت کا تضاد
امن و تہذیب کےپرچم
تلےقوموں کافساد
ہرطرف آتش وآہن
کایہ سیلابِ عظیم
نت نئے طرزپہ ہوتی
ہوئی دنیاتقسیم
لہلہاتےہوئےکھیتوں پہ
جوانی کاسماں
اور دہقان کےچھپرمیں
نہ بتی نہ دھواں
یہ فلک بوس ملیں،دلکش
وسیمیں بازار
یہ غلا ظت پہ
جھپٹتےہوئے بھوکے نادار
دورساحل پہ وہ شفاف
مکانوں کی قطار
سرسراتے ہوئے پردوں
میں سمٹتےگلزار
در و دیوارپہ انوار
کاسیلابِ رواں
جیسے اِک شاعرِ مد
ہوش کےخوابوں کاجہاں
یہ سبھی کیوں ہےیہ
کیاہےمجھے کچھ سوچنےدے
کون انساں
کاخداہےمجھے کچھ سوچنےدے
اپنی مایوس اُمنگوں
کافسا نہ نہ سنا
میر ی ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ
0 Comments