سوچتاہوں-ساحر
لدھیانوی
Sochta
hon by Sahir Ludhianvi
سوچتاہوں کہ مجت
سےکناراکرلوں
دل کوبیگا نۂ ترغیب
و تمناکر لوں
سو چتاہوں کہ محبت
ہےجنونِ رسوا
چندبےکار سےبےہودہ
خیالوں کاہجوم
ایک آزاد کوپابند بنانےکی
ہوس
ایک بیگانے
کواپنانےکی سعیِ موہوم
سوچتاہوں کہ مجت ہےسرورو
مستی
اس کی تنویرسےروشن ہے
فضائے ہستی
سوچتاہوں کہ محبت
ہےبشرکی فطرت
اس کامٹ جانامٹا
دینابہت مشکل ہے
سوچتاہوں کہ محبت
سےہےتابندہ حیات
اور یہ شمع بجھا
دینابہت مشکل ہے
سوچتاہوں کہ محبت پہ
کڑی شرطیں ہیں
اس تمدن میں مسرت پہ
بڑی شرطیں ہیں
سوچتا ہوں کہ محبت
ہےاِک افسردہ سی لاش
چادرِعزت و ناموس میں
کفنا ئی ہوئی
دورِ سرمایہ کی روندی
ہوئی رسوا ہستی
درگہِ مذہب واخلاق
سےٹھکرائی ہوئی
سوچتا ہوں کہ
بشراورمحبت کا جنوں
ایسےبوسیدہ تمدن میں
ہےاک کارِزبوں
سوچتا ہوں کہ محبت نہ بچےگی زندہ
پیش ازوقت کہ سڑجائے
یہ گلتی ہوئی لاش
یہی بہترہےکہ بیگانۂ
الفت ہوکر
اپنے سینے میں کروں جذبہ ٔ نفرت کی تلاش
سوچتاہوں کہ محبت
سےکنارا کرلوں
دل کوبیگانۂ ترغیب و
تمنا کر لوں
0 Comments