سکو ت شام -حامد اللہ افؔسر میر ٹھی
Skoote Sham -By Hamid-e-Allah Afsar
Meerthi
سکٗو تِ شام ہے خاموش بستی ہو تی جاتی ہے
مؤذِّ ن کی صدا ہلکی ہو ا کے ساتھ آتی ہے
صبا پتّو ں سے مل مل کر سُہانے گیت گاتی ہے
کہ اب در ما ند ہ دن کورات پہلٗو میں سلاتی ہے
سر وٗ ر و اِ نبساط و لطف کے ہمراہ شام آ ئی
نو یدِ امن و راحت لا ئی ، پیغامِ سکوٗں لا ئی
شفق پھوٗ لی ، فلک پر سر خ با دل کچھ نظرآئے
یہ کیسے لا ل دیو ، اللہ! دیو اروں کے سر آئے
چمن کی سیر کر کے
لو گ اپنے اپنے گھر آئے
چھتیں سوٗ نی پڑ ی ہیں ، کھیل کر بچّے اُتر آ ئے
چر اغ اب رفتہ رفتہ ہو چلے رو شن مکا نو ں میں
بسیرے کے لیے جا تی ہیں چڑ یا ں آشیا نو ں میں
بجا گھنٹا شِو الے میں ، پجاری نے بھجن گا یا
عبادت اور مو سیقی نے ہر سو‘کیف پھیلا یا
عقید ت نے بتو ں میں بھی خداکا حسن دِ کھلا یا
کچھ ایسادردتھا آواز میں ، دل سُن کے بھرآیا
خموشی میں یکا یک گو نج ا ٹھے دیو ار و در سب ہی
سڑ ک پر چلنے والے جھو م کر گا نے لگے خو د بھی
سیہ پوش ہو تا ہے جہا ں آہستہ آ ہستہ
اندھیر ا ہو چلا ہے حکمر اں آہستہ آہستہ
مٹا جا تا ہے اب دن
کا نشاں آہستہ آہستہ
لیے آتی ہے شب امن و اماں آہستہ آہستہ
خموشی چھارہی ہے ،
شو ر وغل کم ہو تا جاتا ہے
اُجا لا گھٹ چلا ، تا ریک عالم ہو تا جا تا ہے
0 Comments